ترکی (جیوڈیسک) نائب وزیر اعظم نعمان قرتلمش کا کہنا ہے کہ یورپی پارلیمنٹ کی جانب سے ترکی کے ساتھ سلسلہ رکنیت مذاکرات کو عبوری طور پر روکنے کے فیصلے کی کوئی وقعت نہیں ہے۔
لندن میں مذاکرات کرنے والے نعمان قرتلمش نے کل شام ترک انجمن کے نمائندوں سے ملاقات کرتے ہوئے شرکاء کے سوالات کا جواب دیا۔
یورپی پارلیمنٹ کے مذکورہ فیصلے پر کڑی نکتہ چینی کرنے والے قرتلمش کا کہنا تھا کہ ترکی کے ساتھ دہرے مؤقف کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ” ترکی میں ہنگامی حالت کے نفاذ کے خاتمے تک رکنیت مذاکرات جاری نہ رکھے جا سکنے کا فیصلہ کیا جا رہا ہے۔ کیا ان سے یہ سوال نہیں کیا جا سکتا کہ جب فرانس میں چارلی ہیبڈو جریدے کے دفتر پر حملہ ہوا تھا تو فرانس نے ملک میں ہنگامی حالت نافذ کی تھی، انہوں نے کیونکر اس عمل در آمد کے خلاف آواز بلند نہیں کی تھی؟ یہ سراسر ایک دہری پالیسی ہے۔ اگر فرانسیسی شہریوں کی زندگی قیمتی ہے تو کیا ترک شہریوں کی نہیں ہے؟ ”
نائب وزیر اعظم نے موصل کو داعش سے پاک کرنے کے زیر مقصد جاری آپریشن کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس آپریشن کا قریبی طور پر جائزہ لے رہے ہیں۔
مغربی دنیا کی دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف ایک دوسری دہشت گرد تنظیم پی وائے ڈی کی حمایت پر بھی رد عمل کا مظاہرہ کرنے والے قرتلمش کا کہنا تھا کہ اس چیز کو ہر گز قبول نہیں کیا جا سکتا۔