برسلز (جیوڈیسک) یورپی ممالک کو افریقا اور مشرق وسطیٰ سے بحیرہ روم کے راستے یورپ میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے تارکینِ وطن کی تعداد میں تیزی سے اضافے کا مسئلہ درپیش ہے۔
اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے یورپی یونین نے ایک فوج بنانے کی منظوری دیدی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی فارن پالیسی چیف فیدریکا مغیرینی کا کہنا ہے کہ انسانی سمگلروں سے نمٹنے کیلئے یہ فوج ایک اطالوی ایڈمرل کی زیرِ قیادت آئندہ ماہ سے اپنی سرگرمیاں شروع کر دے گی اور اس کا صدر دفتر روم میں ہوگا۔
فیدریکا مغیرینی کے مطابق یورپی بحری فورس کا آپریشن تین مراحل پر مشتمل ہوگا۔ ابتدائی طور پر یہ فوج انسانی سمگلنگ میں ملوث گروہوں کی سرگرمیوں کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات اکٹھا کرے گی جس کے بعد یہ ان سمگلروں کی کشتیوں کی نشاندہی اور ان کی تلاشی کی ذمہ داریاں نبھائے گی اور تیسرا مرحلہ ان کشتیوں کی تباہی کے لئے کارروائی ہوگی۔
فیدریکا مغیرینی نے یہ بھی کہا اس مہم کی کامیابی کے لئے لیبیائی حکام کا تعاون کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ ہم ایک شراکت کے متلاشی ہیں۔ لیبیائی حکام کو اپنی سرزمین پر بحری اور زمینی سرحدوں پر ایک ذمہ داری نبھانی ہوگی۔ واضع رہے کہ ایک اندازے کے مطابق رواں سال 60 ہزار کے قریب افراد نے یہ خطرناک راستہ اختیار کیا ہے۔
اب تک پانچ ماہ میں اس کوشش کے دوران بحیرہ روم میں 1800 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جنگوں یا غربت کے باعث اپنا ملک ترک کرنے والے بیشتر افراد کا تعلق شام، اریٹریا، نائجیریا اور صومالیہ سے ہے۔