یورپی یونین نے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مسئلہ خطے میں امن کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے جسے حل نہ کیا گیا تو بڑی تباہی کا باعث بن سکتا ہے ، وقت آگیا ہے بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند ، کشمیریوں کو مذاکرات میں شا مل کرے۔
بھارت میں یورپی یونین کی نمائندہ ماریا کاسٹ کو فرنانڈیز نے پیس اینڈ جسٹس فورم کی جانب سے پیش کردہ یادداشت کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کرتا ہے اور اسے اس بات کا مکمل ادراک ہے کہ مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیائی خطے میں ایک دیرینہ اور سنگین تنازعہ بن چکا ہے فوری ، پرامن اور پائیداری حل وقت کی ضرورت ہے پاکستان اور بھارت کو اس تنازعے کے حل کیلئے باہمی بات چیت شروع کرنے اور کشمیریوں کو مذاکرات میں شامل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کے لیے تیار ہے ۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کی مذمت کرتے ہیں یہ سلسلہ روکنے کے لئے بھارت کو اپنی فورسز کو جوابدہ بنانا ہوگا یورپی یونین مسئلہ کشمیر کی صورتحال پر کڑی نگاہ رکھتا ہے اور آئندہ اس حوالے سے بھرپور اقدامات اٹھائے گا۔کشمیری خواتین جنوبی ایشیاء کو ایٹمی جنگ کی تباہی سے بچانے کیلئے اہم کردار ادا کر سکتی ہیں اسلئے ان خواتین کے بنیادی حقوق کا تحفظ کیا جائے۔ مقبوضہ کشمیر میں خواتین اور بچوں کے حقوق بری طرح پامال ہو رہے ہیں جسمانی تشدد ،آبرو ریزی کے علاوہ بچوں اور شہریوں کو لا پتہ کر کے نفسیاتی تکالیف پہنچانا بھی بھارتی فوجیوں کا ایک حربہ ہے عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں خواتین اور بچوں کے حقوں کی پامالیوں کا نوٹس لے۔
Brussels International Conference
کشمیر خواتین کی نظر سے” کے عنوان سے کانفرنس کو انٹرنیشنل کونسل فار ہیومن ڈی ولپمنٹ (آئی۔سی۔ایچ ڈی) اور کشمیر کونسل ای یو کے زیراہتمام منعقد کیا گیا۔ کانفرنس کے میزبان رکن ای پارلیمنٹ ڈاکٹر سجاد حیدر کریم تھے جبکہ شرکاء میں اہم شخصیات خصوصاً آزاد کشمیر کی خاتون وزیربرائے سماجی بہبود فرزانہ یعقوب، برطانیہ کی یونیورسٹی کی لیکچرر سعدیہ میر، ہالینڈ سے انسانی حقوق کی کارکن ماریان لوکس، برسلز کی رکن پارلیمنٹ ڈینیل کارون، جرمنی سے صدیق کیانی، پاکستان سے شمائلہ محمود اور کینیڈا سے سلک کی شریک بانی خولہ صدیقی شامل تھیں۔ان کے علاوہ اس کانفرنس میں اراکین یورپی پارلیمنٹ اور کشمیر اور یورپ سے خواتین کی بڑی تعدا د نے شرکت کی۔
کانفرنس کی مہمان خصوصی اورآزاد کشمیر کی خاتون وزیر برائے سماجی بہبود فرزانہ یعقوب نے کہا کہ کشمیریوں کے حقوق بری طرح پامال ہورہے ہیں۔مقبوضہ حکومت میں ریاستی دہشت گردی ہے اور کالے قوانین نافذ ہیں۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جہاں بڑی طاقتوں کے مفادہوتے ہیں وہاں مسائل حل ہوجاتے ہیں۔بھارت ہٹ دھرمی کررہاہے۔ کوئی اس کو روکنے والانہیں۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ آگے آئے اور کشمیریوں کی مدد کرے۔ کانفرنس کے میزبان اور رکن ای یو پارلیمنٹ سجاد کریم نے کہاکہ ہم نے کشمیریوں کے حقوق کی بات کی ہے اور آئندہ بھی کشمیر کاز کو سپورٹ کرتے رہیں گے۔ کینیڈا سے سلک کی شریک بانی خولہ صدیقی نے اپنے داستان بیان کرتے ہوئے کہاکہ وہ چار سال کی تھیں کہ اپنے والدین سے مقبوضہ کشمیرچھوڑا او ر اب بھی اپنی دوستوں اور عزیزوں سے رابطے میں ہیں جو بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کررہی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کی زندگی سخت مشکلات کا شکارہے۔ خاص طورپر خواتین کوزیادہ پریشانی لاحق ہے۔ شمائلہ محمود نے بھی اس طرح کی داستان سنائی اور انھوں عالمی برادری پر زوردیا کہ وہ کشمیریوں کو انصاف دلائے۔ انھوں نے پانی کے مسئلے پر بھی بات کی۔
رکن برسلز پارلیمنٹ ڈینیل کارون نے بتایاکہ ہم انسانی حقوق کو سپورٹ کرتے ہیں۔ یورپ کو آنکھیں بندنہیں کرنی چاہیے۔ رکن ای یو پارلیمنٹ فلپس بینن نے بھی کانفرنس کے دوران بات کی۔ مقررین نے عالمی برادری خاص طورپر انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں خصوصاً مظلوم کشمیری خواتین پر مظالم کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔اس دوران آئی سی ایچ ڈی اور کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے کہاکہ مسئلہ کشمیرایک دیرینہ مسئلہ ہے اور اس کانفرنس کا مقصد مسئلہ کشمیر کے حوالے سے خواتین کے کردار اور مقبوضہ کشمیر کی خواتین کے مصائب خصوصا ً تشدد، جنسی زیادتی، قتل اور دیگر مظالم کوسامنے لانا ہے۔
اس کانفرنس میں ان شخصیات نے شرکت کی جو خواتین کے حقوق اور آزاد ی خاص طورپر کشمیر خواتین کے حقوق کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔بہت سی شخصیات اور تنظیموں کے نمائندوں اورماہرین نے اس کانفرنس میں شرکت کی اور اس کانفرنس کے دوران مسئلہ کشمیرمیں خواتین کے کردار اور خواتین کے حقوق کے بارے میں موثر بحث و مباحثہ ہوا۔علی رضا سید نے مزید کہاکہ آئی سی ایچ ڈی انسانی حقوق خصوصاً کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کرنے والے کارکنوں اور رضاکاروں پر مشتمل ایک فورم ہے۔
ہم ریاستی مظالم کے شکار کشمیری عوام کے حقوق اور ان کی آزادی کے لیے پرامن جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں۔ چیئرمین کشمیر کونسل ای یو بتایا کہ اس کانفرنس میں یاسین ملک کی اہلیہ مشال ملک کو بھی مدعو کیا گیا تھا لیکن وہ کچھ وجوعات کی بنا پر شریک نہ ہو سکیں۔ ہم توقع رکھتے ہیں کہ وہ آئندہ ہمارے اس مشن میں شریک رہیں گے۔