پاکستان اور اسلامی دنیا کے ممالک صلیبیوں کے نرغے میں ہیں۔ وہ ہمارے مذہبی، معاشرتی، ثقافتی اور تہذیبی قرروں کو تبدیل کرا کے اپنے شیطانی نظم میں پرونے کی کوششیں کرتے رہتے ہیں۔ مالیاتی یہود و نصارا کے کنٹرول میں ہیں۔ وہ اداروں کے ذریعے جب قرض دیتے ہیں تو ہمارے ملک کے معاملات میں اپنی مرضی داخل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم نے اپنے ایک گزشتہ کالم میں عرض کیا تھا کہ امریکا کے وزیر خارجہ،اقوام متحدہ کے نمایندے اور ہورپی یونین کے نمایندے عمران خان کے پاس آئے اور ان کو 295 سی ختم کرنے کا کہا تھا۔ مگر عمران خان ایسا کیسے کر سکتا ہے ساری قوم اُٹھ کھڑی ہو جاتی۔ اب یورپی یونین نے تجارت کا جو خصوصی درجہ، جی ایس پی پلس دیا ہوا ہے اسے ختم کرنے کی دھمکی دی ہے ۔عمراں خان گول مول بات قوم کے سامنے کہہ رہے ہیں کہ اس سے ناموس رسالت قانون سے کوئی واسطہ نہیں۔ صحافیوں، مسنگ پرسن اور اقلیتوں کے حقوق کی بات کی گئی ہے۔ جو کو ہم یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
فطورکی جڑقادیانیوں کی کتابوں کے مطابق قادیانیوں کو یہود و نصارا نے پیدا کیا تھا۔قادیانیت ان کا خود کاشتہ پوردا ہے۔ انڈیا آفس لائبیریری لندن میں یہ تحریر موجود ہے۔ جس ٹیم کو لندن حکومت نے مسلمانوں کو کنٹرول کرنے کے لیے تحقیق پر لگا کربرعظیم میں بھیجا تھا ۔اس نے اپنی رپورٹ میں سفارش کی تھی کہ برعظیم کے مسلمان پیروں، فقیروں، درگاہوں اور روحانیت کی طرف زیادہ مائل ہیں۔ اس لیے مسلمانوں کے اندر سے جہاد فی سبیل اللہ کا جزبہ ختم کرنے کے لیے ان کے اندر ہی سے ایک بزوری نبی پیدا کیا جائے جو مسلمانوں میں جہاد کو منسوخ کرنے کا کام کرے۔۔رزا خاندان کے غلام احمد مرزا جو سیالکٹ کچہری میں انگلش حکومت کا ملازم تھا کو سیلکٹ کیا۔
قادیانوں کی کتابوں کے مطابق مرزا غلام احمد کے والد نے 1857ء کی جنگ میں 50 گھوڑوں بمعہ سواروں کے انگلش حکومت کی مدد کی تھی اور کہا تھا کہ ضرورت پڑھنے پر مذید 50 کا انتظام کرسکتا ہوں۔ اس سے قبل سید احمدؒ کے سھکوں کے خلاف جہاد کے دوران اس نے سکھوں کی بھی مدد کی تھی ۔ جس وجہ سے اسے قادیان میں جاگیر ملی تھی۔ مرزاغلام احمد قادیانی کی کتاب کے مطابق اس نے لندن ملکہ کو ایک تحریر کے ذریعے اطلاع دی تھی کہ میں نے جہاد کو منسوخ کرنے کا فتوی جاری کیا ہے۔ اوربرعظیم کی لائبیریاں کو جہاد ختم کرنے کے لٹریچرز سے بھر دیا ہے۔ اب بھی قادیانیوں کا ہیڈ کوٹر لندن میں کام کر رہا ہے ۔ قادیانیوں کا ایک دفتر اسرائیل کے شہر تل ابیب کے اندر کام کر رہا ہے۔ اسرائیل میں صرف قادیانیوں کو ہی یہ سہولت حاصل اور کسی مذہب کو نہیں۔
صلیبیوں کا اسلامی اور ایٹمی پاکستان ہر گز منظور نہیں۔ پاکستان اسلامی دنیا کا فطری پشتی بان ہے۔ پوری دنیا میں نشتثانیہ کا ہرول دستہ پاکستان ہے۔ پاکستان میں صلیبیوں نے قادیانیوں کو اپنا آلہ کار بنایا ہوا ہے۔اسی لیے پاکستان کی ساری حکومتوں پر دبائو ڈالتے رہتے ۔ قادیانی پاکستان دشمن کاروائیوں میں شریک رہتے ہیں۔اس لیے ہم ہمیشہ اسلام دوست قوتوں سے درخواست کرتے رہتے ہیں کہ وہ اس خاص معاملے میں سیاست سے ہٹ کرعمران خان حکومت کی حمایت اورمدد کریں۔ کہیں وہ صلیبیوں کے پرئیشر میں آ کر گھٹنے نہ ٹیک دے ۔نہ جانے عمران خان حکومت میں قادیانیوں کے من مانیاں کرنے کی کیوں سوجی ہے۔ جیسے ہم نے اوپر لکھا ہے کہ امریکا۔ اقوام متحدہ اوریورپین یونین کے نمایندے عمران خان پر 295 سی ختم کرنے کے لیے دبائو ڈالے کی پہلے بھی کوشش کر چکے ہیں۔
قارئین!اس کا حل کیا ہے؟ اس کا حل مدینہ کی اسلامی ریاست ہے۔ جس کی گردان عمران خان دہراتے رہتے ہیں۔ ہم نے اسی فلسفہ پرعمل کر کے اُس وقت کی دو طاقتوں، قیصر اور کسریٰ کوسرنگوں کیا تھا۔ اسی وجہ سے مسلمانوں کوجہاد سے، یہود ونصارا ہمیں روک رہے ہیں۔ عمراں خان اب تک کوئی ٹھوس کام نہیں کیا۔ ہم اپنے کالموں میں لکھتے رہتے ہیں کہ موجودہ حکومت کو آئی ایم ایف کے چنگل سے جان چھڑانی چاہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ آئی ایم ایف کو بتا دیا جائے کہ جن حکومتوں کو آئی ایم ایف نے قرضے دیے تھے وہ کرپشن کے کر کے آپ کے پیسے عوام پر خرچ کرنے کے بجائے باہر ملکوں میں منتقل کر دیے۔ الہٰذا میری حکومت آپ کو قرضے واپس نہیں کر سکتی۔ قرضوں کو کچھ مدت کے لیے موآخر کر دیا جائے۔ اپنے ملک لوگوں جس میں سیاستدان، فوجی، عدلیہ ، بیروکریٹس اور کاروباری حلقوں سے ایک خاص مدت تک کے لیےان کے اثاثوں کا 25 صد قرض لے۔ ایک سروے کے مطابق ایسا کرنے سے حکومت کو کھربوں روپے حاصل ہو سکتے ہیں۔ اس سے ملک کے اخراجات پورے کرے۔ ملک سے سودی نظام ختم کر کے غیر سودی نظام جاری کرے۔
شراکت کی بنیاد پر کاروبار کو رواج دے۔ ملک سے انگریزی قانون کو ختم کرکے اسلامی قاضی کورٹس قائم کرے جوعوام کو جلد انصاف مہیا کریں۔ مہنگاہی کو ہر حالت میں کنٹرول کیا جائے۔ کسی بھی دیگر پروجیکٹس سے پیسے نکال کرغریب عوام کو مہنگاہی کے عذاب سے فورناً نجات دلائی جائے۔ جب تک ایسے انقلابی کام نہیں کیے جائں گے ملک مشکلات کی دلدل سے نہیں نکل سکتا۔ اس کے لیے عمران خان جیسا اکڑ خآن ہی کر سکتا ہے۔ پھر یورپی یونین ، اقوام متحدہ یا امریکا جیسے متکبرادارے ہمیں ہمارے پیارے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے شان میں بنائے گئے 295 سی کو ختم کرنے یا ہمارے پیغمبر کے دشمن قادیانی پاکستان کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکیں گے۔ اللہ ہمارے ملک کی حفاظت فرمائے۔