یورپ (جیوڈیسک) یورپی یونین کی کمشنر برائے امور خارجہ و سلامتی پالیسی فریڈریکا موگرینی نے کہا ہے کہ یورپی یونین، سوڈان میں فوجی عبوری کونسل کو تسلیم نہیں کرے گی۔
سڑاس برگ میں منعقدہ یورپی پارلیمنٹ کے جنرل کمیٹی اجلاس سے خطاب میں موگرینی نے کہا ہے کہ ہم سوڈان کی فوجی عبوری کونسل سے اعتماد میں اضافے کے لئے بعض حفاظتی اقدامات اختیار کرنے کے منتظر ہیں اور ان اقدامات میں تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔
موگرینی نے کہا ہے کہ سوڈان میں کئی ہفتوں اور مہینوں سے ہونے والی ہلاکتوں اور حملوں کا ذمہ دار سکیورٹی فورسز کو ٹھہرایا جانا چاہیے۔
موگرینی نے کہا ہے کہ مذکورہ اقدامات اٹھائے جانے کی صورت میں ایک با معنی مذاکرات کی زمین ہموار ہو گی اور سوڈان کے تمام فریق نیک نیتی کے ساتھ تعاون کر سکیں گے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ عبوری دور سویلین کے ہاتھ میں ہو کیونکہ یورپی یونین فوجی عبوری کونسل کو تسلیم نہیں کرے گی۔ علاوہ ازیں افریقہ یونین نے بھی مذکورہ مطالبات کے ساتھ تعاون کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ سوڈان کے وزیر دفاع آواد بن عوف نے 11 اپریل کو سرکاری ٹیلی ویژن سے اور اعلیٰ سلامتی کونسل کے سربراہ کی حیثیت سے عوام سے خطاب کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ملکی انتظام فوج کے ہاتھ میں ہے اور اس طرح 2 سالہ عبوری دور کا آغاز ہو گیا ہے۔
انہوں نے معزول صدر عمر البشیر کے زیر حراست ہونے کا بھی اعلان کیا تھا تاہم عبوری کونسل کے صدر کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے بعد 24 گھنٹے گزرنے سے پہلے ہی انہوں نے عہدہ چھوڑنے اور اپنی جگہ عبدالفتاح البرہان کے منتخب ہونے کا اعلان کیا تھا۔
بن عوف کے عہدہ چھوڑنے کے بعد برہان نے فوجی عبوری کونسل کی سربراہی سنبھال لی اور 13 اپریل کو فوجی عبوری کونسل کی طرف سے ریزولیوشن شائع کر کے کونسل کے 8 اراکین کی تعیناتی کا اعلان کیا تھا۔