برسلز (جیوڈیسک) یورپی یونین کی جانب سے شام میں نہتے شہریوں پر ظلم وبربریت کا مظاہرہ کرنے کے جرم میں 17 وزیروں اور شامی مرکزی بنک کے گورنر کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان پر اقتصادی پابندیاں عاید کردی ہیں۔
کل سوموار کو برسلز میں ہونے والے 28 یورپی ملکوں کے مشترکہ اجلاس کے دوران شامی حکومت میں شامل شخصیات کے خلاف پابندیوں کی ایک نئی فہرست کی منظوری دی گئی۔
یورپی یونین کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یونین نے شامی حکومت کے سترہ وزراء اور دیگر حکومتی عہدیداروں کے سفر پرپابندی عاید کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے اثاثے منجمد کردیے ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ برس اکتوبر میں بھی پوری یونین نے ایک اجلاس کے دوران 200 شامی شخصیات کی فہرست میں مزید 10 ناموں کا اضافہ کرتے ہوئے انہیں بلیک لسٹ کر دیا تھا۔
یورپی یونین کی جانب سے شام کی بلیک لسٹ کی گئی شخصیات کی تعداد 230 تک جا پہنچی ہے۔ پابندیوں کے نتیجے میں اسد رجیم کے مقرب 69 اداروں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ پابندیوں کی فہرست میں شامل شخصیات اور اداروں کے ساتھ کسی قسم کے لین دین، اسلحہ، تیل کی خریدو فروخت اور سرمایہ کاری پر پابندیاں شامل ہیں۔