ترکی (جیوڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے یورپی یونین کے 53 سال سے ترکی کو بہلانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ “ترکی شنگھائی فائیو میں کیوں شامل نہ ہو؟”
صدر رجب طیب ایردوان نے ازبکستان کے شہر سمرقند سے واپسی کے دوران طیارے میں اخباری نمائندوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ “شنگھائی فائیو میں شمولیت ترکی کے لئے بہتر ثابت ہو گی”۔
یورپی یونین کے 53 سال سے ترکی کو بہلاووں میں رکھنے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “یہ دیکھ کر کہ ہم ہر بات کو واضح ، دو ٹوک اور کھلے عام کہتے ہیں انہوں نے ہمیں سربراہی اجلاسوں میں مدعو کرنا ہی بند کر دیا ہے۔ لاطینی امریکی ممالک کے لئے ویزے کی معافی موجود ہے لیکن ترکی کے ساتھ ابھی تک ٹال مٹول کر رہے ہیں۔ ہم سال کے آخر تک صبر سے انتظار کریں گے سال کے آخر تک یہ معاملہ حل ہو گیا تو ہو گیا ورنہ ہم مہاجرین کی واپسی کی فائل بھی بند کر دیں گے”۔
یورپی یونین کے رکن ممالک کے غیر مفاہمانہ روّیے کا ذکر کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ دہشت گردی ان ممالک میں کھلے عام پھر رہی ہے۔ ترکی میں دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے علاقے میں سرمایہ کاری کی اہمیت پر زور دیا۔
15 جولائی کو ملک میں حملے کے اقدام میں ملوث فیتو کے خلاف جدو جہد بھی صدر رجب طیب ایردوان کے ایجنڈے کا موضوع تھی۔
اس بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “جرم کا ارتکاب کرنے والا اس کا بدلہ چکائے گا اور قانون ضروری کاروائی کرے گا”۔ انہوں نے ماہِ دسمبر میں دورہ امریکہ کے احتمال کا بھی ذکر کیا۔
صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ وہ شکاگو میں امریکی مسلمانوں کے سالانہ اجلاس میں شرکت کر سکتے ہیں اور اگر دورہ حتمی شکل اختیار کرے تو اپنی مصروفیات کے دوران وہ امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بھی ملاقات کر سکتے ہیں۔