لاہور (جیوڈیسک) مطالبات کی منظوری کیلئے پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاج کرنے والی متروکہ وقف املاک بورڈ کی خواتین اساتذہ پر پولیس کا تشدد، پانچ افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔
متروکہ وقف املاک بورڈ کے شعبہ تعلیم کے ملازمین کے مطالبات کی منظوری کیلئے گزشتہ روز ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ سٹاف نے پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا دیا جبکہ پولیس نے مظاہرین کو سڑک بلاک کرنے سے روک دیا اور پانچ افراد کو حراست میں لے لیاجن میں دو ٹیچر اور 3 نان ٹیچنگ سٹاف کے افراد شامل ہیں جبکہ پولیس کی جانب سے خواتین اساتذہ کو ہراساں کیا گیا اور لیڈیز پولیس کی جانب سے تشدد کا نشانہ بھی بنا یا گیا۔
واضح رہے کہ شعبہ تعلیم کے ملازمین کی جانب سے کنٹریکٹ میں توسیع اور مستقل کئے جانے کے حوالے سے احتجاج کاسلسلہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے جاری تھا جس کے بعد صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود احمد، متروکہ وقف املاک بورڈ کے اعلیٰ حکام اور مظاہرین کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں طے پا گیا تھا کہ ملازمین کے کنٹریکٹ میں 2 سال کی توسیع کی جائے گی۔
شعبہ تعلیم کے ملازمین کو مستقل کرنے کیلئے سمری وفاق کو ارسال کی جائے گی لیکن 20 روز گزرنے کے باوجو د بھی کوئی پیش رفت نہ ہونے پر ملازمین ایک دفعہ پھر سڑکوں پر آ گئے۔ اس حوالے سے متروکہ وقف املاک بورڈ کے وائس چیئر مین چودھری ریاض نے کہا کہ خواتین اساتذہ کا احتجاج بلا جواز ہے کیونکہ ان کے تمام مطالبات تسلیم کئے جا چکے ہیں جبکہ سمری وفاق کو ارسال کر دی گئی ہے۔