سوچی (جیوڈیسک) در رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ وہ شام کے علاقے ادلیب سمیت دیگر کسی بھی علاقے میں انسانی بحران کے نئے سرے سے پیدا ہوتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتے ہیں۔
روس کے شہر سوچی میں سہ فریقی سربراہی اجلاس جس میں صدر ایردوان، روس کے صدر ولادیمیر پوتین اور ایران کے صدر حسن روحانی نے شرکت کی اپنے اختتام کو پہنچ گیا ہے۔
سربراہی اجلاس کے بعد تینوں رہنماؤں نے مشترکہ طور پر پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔
پریس کانفرس سے خطاب کرتے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ شام میں امن اور استحکام کی فضا پیدا کرنے کے لئے تمام پہلوؤں پر غور کیا گیا ہے، ادلیب سمیت دیگر علاقوں میں بھی فائربندی قائم کرنے کے معاملے پر غور کیا گیا۔
صدر ایردوان نے کہا کہ اجلاس میں امریکہ کے فوجی دستوں کے شام سے انخلا کے فیصلے کا جائزہ لیا گیا اور اس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ انخلا کے بعد دہشت گرد تنظیم پی کے کے/ وائی پی جی اور داعش کو کسی صورت بھی علاقے میں قدم جمانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ انخلا کے بعد کی صورتحال کا تمام پہلووں خاص طور پر دہشت گردی کے موضوع پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ قائم کیے جانے والے سکیورٹی زونز دہشت گرد تنظیموں کے لئے فروغ دینے کا باعث نہیں بننے چاہئے، علاقے میں کسی بھی صورت دہشت گردی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
صدر ایردوان نے کہا کہ 3 ضامن ممالک ہونے کے ناتے مسئلے کے سیاسی حل کے لئے کافی حد تک پیشقدمی ہوئی ہے، مسئلے کے سیاسی حل کے بارے میں اس وقت جتنی امیدیں وابستہ ہیں اس سے پہلے کبھی بھی اتنی امیدیں وابستہ نہیں ہوئی ہیں۔
اس موقع پر روس کے صدر ولادمیر پوتین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شام کے بحران کو حل کرنے کے لئے مختلف امور پر کام کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، شام میں دہشت گردی کے خلاف جدوجہد اور انسانی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے مشترکہ طور پر کام کرتے رہیں گے۔ بارہویں آستانہ سربراہی اجلاس ماہ مارچ میں منعقد ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئینی کمیٹی کی فہرست کے ناموں کی تقریبا مکمل طور پر منظوری دیدی گئی ہے۔
اس موقع پر ایران کے صدر حسن روحانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شام کے مستقبل کا فیصلہ صرف شام کے عوام کو کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام میں فائر بندی کے قیام کے لئے بڑے پیمانے پر کوششیں صرف کی گئی ہیں اور اس میں کافی حد تک کامیابی بھی حاصل کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقے میں جنگ ختم ہو کر رہ گئی ہے اور اب علاقے میں امن کے قیام کی ضرورت ہے، بدقسمتی سے امریکہ شام دہشت گرد تنظیموں کو استعمال کرتے ہوئے اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کا خواہاں ہے۔