شعر کا تعلق شعور سے ہوتا ہے اور شعور کا تعلق سوچ سے ہوتا ہے اور سوچ من جانب ﷲ ہے انور جمال فاروقی صاحب کا شعری نسخہ زلف گھٹا اور شام ، میرے لئیے محض ایک کتاب نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ میرا جزباتی تعلق ہے کیونکہ فاروقی صاحب صحافت کی دنیا میں میرے استاد ہیں استاد محترم کی نثر یا ان کی شاعری پر بات کرنا میرے منصب کی بات نہیں ہے، معروف اور ممتاز شخصیات نے کتاب پر اپنی رائے دی ہے یا شاعر کے ابتدائی سفر کا ذکر کیا ہے اور خوب کیا ہے، مجھے بھی متعدد ادبی جلسوں میں اور نجی محفلوں میں حاضری کی سعادت ملی ہے،ویانا میں ان کے ساتھ منائی گئی شام اور کتاب طوطا توپ چلائے گا کی کوریج کا اعزاز بھی مجھے حاصل ہے، ہر جگہ ان کے مسکراتے جملوں اور کرب ناک اشعار پر بات کی جاتی رہی ہے اور رہے گی مگر کبھی کسی نے مرض [ وجہ تخلیق ] پر توجہ نہیں دی خالد ضیاء صدیقی صاحب ، حسن عباس رضا صاحب طاہر حنفی صاحب محترمہ انیلا شاہین صاحبہ اور ڈاکٹر فرحت احمد صاحبہ میرے استاد کے پرانے تعلق دار ہیں کیا اچھا ہوتا اس سیمابی کیفیت کے بارے میں وہ کچھ لکھ دیتے جو بحثیت شاگرد میں پوچھنے کی جسارت نہیں کر سکتا زلف گھٹا اور شام کی تقریب رونمائی 23 دسمبر کو راولپنڈی میں اور 23 مارچ کو مانچسٹر کیمیونٹی سنٹر کو ہو گئی ہم منتظر ہیں کہ ویانا میں اس رونمائی کا موقعہ ہمیں کب ملتا ہے انور جمال فاروقی صاحب میں تو آپ کو یہ بھی نہیں کہہ سکتا ﷲ کرے زور قلم اور زیادہ کیونکہ آپ مرے استاد ہیں اور اساتذہ کو دعا دی نہیں جاتی لی جاتی ہے
تحریر : محمد اکرم باجوہ، نمائندہ خصوصی جنگ اور جئیو براہ آسٹریا