سوا ستیاناس

Fake Pakistani Degrees

Fake Pakistani Degrees

تحریر : وقار النسا
ایک کے بعد ايک ایسے واقعات ہو رہے ہیں جو وطن ‏عزیز کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہے ہیں-بد امنی اور لاقانونیت نے ملک کا ستیاناس کر ہی رکھا ہے دن بدن کرپشن کے واقعات نے سوا ستیا ناس کر دیا -لوگوں کی زندگیوں سے کھیلتے ہوئے یہ مردہ ضمیر لوگ ناجائز پیسہ اکٹھا کرنے کی کوشش میں لوگوں کو مردارکا گوشت اور گدھوں اور کتوں کا گوشت کھلا رہے ہیں سب حقیقت سامنے آنے کے بعد بھی ان کے کاروبار رواں دواں ہیں-گندھک کے تیزاب میں سنڈیوں والے بے چارے سوکھے سڑے چھوہارے بھیگ کر تندرست وتوانا ہو رہے ہیں –ان کو کھا کر انسانوں کی صحت پر کیا اثر ہو گا؟ انہیں اس سے غرض نہیں –

اب ایگزیکٹ کا اتنا بڑا اسکینڈل ملکی ساکھ کو مزید نقصان پہنچا رہا ہے-اب بیچ کی حقیقت کیا ہے؟ اللہ ہی بہتر جانے -اتنے وسیع پیمانے پر ہونے والا کاروبارجعلسازی کی زد میں ہےاگر ڈگریاں جعلی دی جاتی رہی ہیں تو آفرین ہے حکومت پر کہ جنہیں اتنے عرصہ سے خبر نہ ہوئی یا جان کر بے خبر رہے تعلیم جیسے مقدس پیشے کو بھی بدنام کر دیا –اور اصلی رقم لے کر ڈگریاں جعلی دی گئیں

آج اقوام عالم میں ملک کا نام بدنام ہوا اور اتنے لوگ جو ان کے دفاتر میں کام کرتے تھے بے روزگار ہو جائیں گے کتنے گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہو جائیں گے –اور بے روزگاری برائیوں کے سلسلے کا پیش خیمہ ثابت ہوں گی -اللہ کے دئیے ہوئے مال سے امانتداری سے کام کیا جاتا تو کیا بہتر نہ ہوتا –اپنے ملک میں اعلی سٹینڈرڈ کی یونیورسٹیآں بنا دی جاتیں پڑھے لکھے اور قابل لوگوں کو تعینات کیا جاتا –

Education

Education

اپنے ہی ملک میں لوگوں کو تعلیم بھی ملتی اور روزگار بھی ملک کا نام بھی تعلیم کے لئے کی گئی کوشش سے اونچا ہوتا – لیکن جناب شائد ان کا خیال یہی ہےکہ بدنام جو ہوں گے تو کیا نام نہ ہو گا ! کتنی ہوس بڑھ چکی ہے انسان کی کہ وہ ہر جائز ناجائز کام کر کے دولت اکٹھی کرنا چاہتا ہے جس کو اکٹھاکرتے ہوئے نہ ہی انہیں مسلمان ہونا یاد رہتا ہے نہ ہی ملکی وقار ان کے مد نظر ہوتا ہے مگراب تو لوگ ضمیرکو لوریاں دے کر سلا چکے اور انسانیت بھی چین کی بانسری بجانے لگی ہے-بزنس کی جعلی ڈگری ہو یا کوئی ڈاکٹر انجینير بن جائے وہ بھی بغیر پڑھے یا سکول یا کالج کے استاد اور پروفیسر ہوں اندازہ کریں

انہوں نے اپنی کم علمی اور کم فہمی کی بنا پر کتنے لوگوں کو موت کے دہانے تک پہنچا دیا ہوگا ملک میں محنتی اور پڑھے لکھے لوگوں کی بھی کمی نہیں- کاش اتنے سرمایہ سے کوئی کاروبار دیانتداری سے کیا جاتا تو آج اتنے لوگوں کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑتا – نہ ہی ملک کو شرمندگی کا – لوگ بیروز گار ہیں

Axact

Axact

پریشان حال ہیں اس سرمایہ سے حقیقی کاروبار ہوتا تو لوگوں کو ملازمیں ملیں-آج ایگزیکٹ کے تمام سیلز ایجنٹس کو سمن جاری ہوئے امریکہ بھی ان کے خلاف کاروائی کا تقاضہ کر رہا ہے اور انگلینڈ انویسٹی گیشن میں معاونت کرنا چاہ رہا ہے ذرا سوچیے یہ سب فراڈ ثابت ہوتا ہے تو کیا ہوگا !!ایک ستیا ناس اس پر سوا ستیاناس-

تحریر : وقار النسا