میرے محلے کی ایک عورت روتی دھوتی ہمارے گھر میں داخل ہوئی اور اطلاع دی کہ فلا ں عورت کے شوہر کا انتقال ہو گیا۔ پوچھنے پر پتہ چلا کہ کسی تعمیراتی کام میں مزدوری پر گیا ہوا تھا اور کرین پر چڑھا اینٹیں اوپر کی طرف پھینک رھا تھا کہ پاؤں پھسلا ،دھڑام سے نیچے آ گرا اورموقع پر ہی اللہ کو پیارا ہو گیایہ خبر سن کر بہت افسوس ہوا مگر اس طرح کے واقعات آئے دن سننے کو ملتے رہتے ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ چھو ٹے بڑے حادثات ہرکام کرنے والی جگہ پررونما ہوتے رہتے ہیں، خواہ وہ کوئی صنعت ہو یا آفس، کہیں کان کنی کی جارہی ہو،سڑکیں بن رہی ہوں یا انڈر گراؤنڈ تعمیر جاری ہو، الغرض کوئی بھی ورک پلیس خطرات سے خالی نہیں ہوتی اِن حادثات کی نوعیت مختلف کام کرنے کی جگہوں کے لحاظ سے مختلف ہو سکتی ہے اِسی کے پیش نظر ا نٹرنیشنل لیبر آرگنائیزیشن ہر سال ۲۸ اپریل کو ورکرز کی صحت اور ان کی جان کی حفاظت کا عالمی دن مناتی ہے یہ دن ۲۰۰۳ سے مسلسل منایا جارہا ہے جس میں ہر سال ایک نیا موضوع رکھا جاتا ہے اور آنے والے سال میں اس پر کام کیا جاتا ہے۔
کسی بھی ورک پلیس یا کام کرنے والی جگہ خواہ وہ آفس ہو یا کوئی انڈسٹری وہاں پر کام کرنے والے ملازمین کی صحت اور جان کی حفاظت اور ان کی فلاح و بہبود بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہے ،انٹرنیشنل لیبر آرگنائیزیشن نے کسی بھی جگہ کام کرنے والے ملازمین کی ہر طرح سے حفاظت کو ’آکوپیشنل ہیلتھ اینڈ سیفٹی ‘ کا نام دیا ہے جسے عام طور پر’ آکوپیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ ‘ یا ’ورک پلیس ہیلتھ اینڈ سیفٹی‘ بھی کہا جاتاہے۔
کسی بھی ورک پلیس پر حادثات مختلف اقسام و نوعیت کے ہو سکتے ہیں اور ان کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں مثال کے طور پر جسمانی خطرات، کیمیائی خطرات، حیاتیاتی خطرات اور نفسیاتی خطرات قابل ذکر ہیں، جسمانی خطرات میں جسم کے کسی حصے پر زخم آجانا،کٹ لگ جانا ، دباؤ آجانا، ٹانگ یا بازو کا ٹوٹ جانا اور بلندی سے گر نا شامل ہیں جس کی بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں مثلاً تعمیراتی کام، ٹرانسپورٹ، کان کنی،صنعتوں میں پھسلنے فرش جیسا کہ چمڑا بنانے والی فیکٹریاں جن کے فرش پر ہر وقت پانی جمع رہتا ہے اور ملازمین کے پھسلنے کا باعث بنتا ہے۔
اس کے علاوہ ارتعاش کرتی ہوئی مشینیں ،تیز دھارے دار بلیڈ ز جو اکثر مشینوں کے حصوں میں لگے ہوتے ہیں، تنگ پائپ لائینز ، بحری جہازوں کے کمپارٹمنٹ اور سٹورج ٹینک جہاں ملازمین اندر گھس کر کام کرتے ہیں اور بہت سے خطرات کا شکار ہوتے ہیں،یونائیٹڈ سٹیٹ بیورو آف لیبر کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ میں ۲۰۰۸ میں مشینوں کی وجہ سے ۶۰۰ اموات واقع ہوئیں،جبکہ دوسرے ممالک میں حالات اس سے بھی کہیں بد تر ہیں۔
اس کے علاوہ مشینوں سے پیدا ہونے والا شور قوت سماعت پر گہرا اثر ڈالتا ہے، انسانی کان جو ۸۰ڈیسی بل تک شور برداشت کرسکتا ہے جبکہ مشینوں کا شور اس سے کہیں زیادہ ہوتا ہے اور اسی وجہ سے بہت سے ملازمین جو مسلسل زیادہ شور والی مشینوں پر کام کرتے ہیں سننے کی حس سے محروم ہوجاتے ہیں ۔ ہر سال امریکہ میں ۲۲ ملین ملازمین شدید شور کی وجہ سے قوت سماعت سے محروم ہوجاتے ہیں جن کے علاج پرتقریباً ۲۴۲ ملین ڈالر لاگت آتی ہے اس کے علاوہ کام کرنے والی جگہوں پر مختلف کیمیکل مثلاً لیڈ،آرسینک اور مرکری بھی قوت سماعت کو متاثر کرتے ہیں۔
ماحول کے درجہ حرارت میں فرق بھی ملازمین کو بہت متاثر کرتا ہے،درجہ حرارت زیادہ ہونے کی وجہ سے جسم میں پانی کی کمی ہوجانا،جلد پر چھالے بن جانا، پٹھوں میں کھچاؤ آجانا،اور ہیٹ سٹروک ہوجانا عام سی بات ہے،درجہ حرارت میں تبدیلی کی وجہ سے حفاظتی عینک پر بھی دھند آجاتی ہے اور کچھ دیر کے لیے ٹھیک سے نظر نہیں آتا، جس کی وجہ سے مزید حادثات رونما ہوتے ہیں اسی طرح ٹھنڈی جگہوں پر کام کرنے کی وجہ سے ہائیپو تھرمیا، فٹ کھائی، بوائی، پالاماری جیسی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ حیا تیاتی یا بائیو لوجیکل خطرات کسی بھی ورک پلیس پر بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں جس کی وجہ وہاں موجود بیکٹریا، وائیرس، حشرات،پودے اور پرندے ہوسکتے ہیں جو مختلف الرجیز،جلد کی بیماریاں ،ٹی بی اور ایڈز جیسی بیماریاں پھیلاتے ہیں۔
Nuclear Chemical
اسی طرح ملازمین جو بغیر دستانے پہنے کیمیکلز کو ہاتھ لگا تے ہیں بعد میں بھاری نقصان اٹھاتے ہیں مثلاً تیزاب،اساس،بھاری دھاتیں، اسبسٹاس، نیوکلئیر کیمیکل اور بہت سے لیمیائی مادے جو مختلف صنعتوں میں مختلف مصنوعات بنانے میں استعمال ہوتے ہیں۔ ہر انڈسٹری اور ہرکام کرنے والی جگہ پر ان خطرات سے نبٹنے کے لیے رِسک اسسمنٹ کی جانی چاہیے۔ جس میں کام کرنے والی جگہ پر موجود خطرات کو دیکھا جاتا ہے، اور ان خطرات کے وہاں پر کام کرنے والے ملازمین پر اثرات دیکھے جاتے ہیں کہ یہاں پر کام کرنے والے ملازمین کو کس قسم کے خطرات کا سامنا کرنا پڑ رھا ہے۔
اگر کسی قسمِ کا خطرہ ہے تو کس حد تک ہے اور ایسی کون سی احتیاطی تدابیر اختیار کی جاسکتی ہیں کہ ملازمین کو ان خطرات سے محفوظ رکھا جاسکے ہر ملک اور خطے میں ایسے سٹینڈرڈ بنائے گئے ہیں جن کا مقصد وہاں کام کرنے والے لوگوں کی جان اور صحت کی حفاظت اور ان کی فلاح و بہبود ہے جیسا کہ ڈنمارک، یوکے، یوایس، ملائیشیا، سا ؤتھ افریقہ،میں اپنے اپنے سٹینڈرڈز بنائے گئے ہیں۔
بین الاقوامی سطح پر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن اس مقصد کے لیے کام کررہی ہیں،ا نٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن، یونائیٹڈ نیشن کی ایجنسی ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں لیبر طبقہ کے مسائل حل کرنا، اور لیبر سٹینڈرڈ کو سیٹ کرنا ہے۔خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں ، جہاں وسائل ناکافی ہونے کی وجہ سے ملازمین کی صحت ،حفاظت اور فلاح و بہبود پر زیادہ توجہ نہیں دی جاتی۔
ٍٍدنیا بھر میں یونائیٹڈ نیشن ممالک میں ۱۹۳ میں سے ۱۸۵ ممالک ا نٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے ممبر ہیں یہی وجہ ہے کہ ۱۹۶۹ میں اسے نوبل پیس پرائز سے بھی نوازا گیا، ا نٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کی کانفرس ہر سال جینیوا میں منعقد کی جاتی ہے جس میں پورے سال کے لیے پالیسی بنائی جاتی ہے اور پھر اس کے مطابق پلاننگ کی جاتی ہے اور بجٹ تیار کیا جاتا ہے۔
جن ممالت میں ورکرز اور لیبر کے لیے سٹینڈرڈ نہیں بنائے جاتے اور ان کی جان اور صحت کی حفاظت نہیں کی جاتی انہیں اپنے گراس ڈومیسٹک پراڈکٹ کا بہت سا حصہ ورکرز کے علاج وغیرہ پر خرچ کرنا پڑتا ہے،۲۰۰۱ میں انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن نے بہت سی آرگنائزیشنز کو آکوپیشنل ہیلتھ اینڈ سیفٹی لاگو کرنے میں مدد فراہم کی ،جس کا مقصد مختلف مراہل کے ذریعے ملازمین کی جان اور صحت کی حفاظت کرنا ہے۔
کسی بھی کام کرنے والی جگہ پر ملازمین کی حفاظت سے متعلقہ سٹینڈرڈ کو اوہ ساس ۱۸۰۰۰ کہا جاتا ہے جو دو حصوں ۱۸۰۰۱ اور ۱۸۰۰۲ پر مشتمل ہے۔ مختلف احتیاطی تدابیر اپنا کرکسی بھی کام کرنے والی جگہ پر ملازمین کو جسمانی ، کیمیائی،حیاتیاتی اور نفسیاتی خطرات سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے ۔ مثال کے طور پرکسی بھی ورک پلیس پر موجود مختلف کیمیکل،مٹی ،گیس اور شعاؤں سے محفوظ رہنے کے لیے آنکھوں پر حفاظتی عینک اور چہرے پر حفاظتی شیٹ کا استعمال کرنا چاہیے۔
بلندی پر کام کرنیوالے ملازمین کے لیے سر پر ہیلمٹ اور گردن پر حفاظتی بیلٹ پہننا ضروری ہے تاکہ گرنے کی صورت میں ان کی جان بچ سکے۔اسی طرح زیادہ شور میں کام کرنے والے ورکرز کو کانوں پر کن پوش،اور موم یا روئی کا استعمال کرنا چاہیے اس کے ساتھ ساتھ انتظامیہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ زیادہ شور کرنے والی مشینوں کو دوسری مشینوں سے الگ فاصلے پر رکھا جائے تاکہ باقی ملازمین شور کی شدت سے اثر انداز نہ ہوں۔ کیونکہ مسلسل شور کی آواز انسان کے کانوں کو متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ چڑچڑا پن بھی پیدا کرتی ہے،کیمیکلز میں کام کرنے والے ملازمین کو دستانوں، ایپرن، اور کیمیکل سوٹ کا استعمال کرنا چاہیے تاکہ ان کا جسم اور کپڑے کیمیکل سے محفو ظ رہیں، صنعتوں میں استعمال ہونے والے کیمیکلز کو اچھی طرح سے لیبل کرنا چاہیے اور ہر کیمیکل کی پوری تفصیل خاص طور پر ممکنہ نقصانات کو نوٹ بنا کر اس کیمیکل پر چسپاں کرنا چاہیے۔
اسی طرح ہر ورک پلیس کی انتظامیہ کو چاہیے کہ کچھ کچھ عرصہ بعد ورک پلیس کا معائینہ کر ے جس میں وہاں کام کرنے والے لوگوں کے مسائل کو سنیں، وہاں موجود خطرات اور ان کی ممکنہ وجوہات کی نشاندہی کریں۔ ا ور ان خطرات کو کنٹرول کرنے کے لیے مختلف پالیسی اور پروسیجرز بنا ئے جائیں اورملازمین سے ان پر عمل درامد کرایا جائے،ان پلان اور پروسیجرز کو ورک پلیس پر، دیواروں پر چسپاں کیا جائے تاکہ سب ملازمین کو آگاہی ہوجائے اور بار بار یاد کرانے کی ضرورت پیش نہ آئے اس کے علاوہ گاہے بگاہے ایمرجینسی ڈرلز کرائی جائیں تا کہ اس کی صورت میں کم سے کم جانی نقصان ہو۔