ہم کو بھُولے تو کیا کما ل کیا ہم نے ہی تجھے صا حب جمال کیا اب ہر طرف چر چے ہیں تیری مسیحائی کے تم نے میرے عُروج کو ،رُوبہء زوال کیا کر کر منتیں تیری عادت بگاڑدی ہم نے آپ اپنے جذ بہء دل کو بے مثا ل کیا اُ ونچی جتنی چلی جائے آخر تو کٹتی ہے پتنگ خود کو پستی میں رکھ کے بھی لازوال کیا دو نو ں باسی تھے مختلف دنیائو ں کے لا کے مر کز پہ ، نقطہء اتصال کیا بٹ گئی ذات میر ی ٹکڑوں میں،کوئی ر نج نہیں بنا بنا کے تیری ہستی کو پا ئمال کیا