فخرِپوٹھوہار فزندِ گوجر خان اور پاکستان کے سابق وزیرِاعظم بھی انتخابی اکھاڑے سے آئوٹ ہو گئے ان پر اعتراضات ہی ایسے لگے کہ پہلے جھٹکے میں ریٹر ننگ آفیسر نے ان کے کاغذات مسترد کردیئے، مسلم لیگ گوجر خان کے امیدوار راجہ جاوید اخلاص کے حامیوں نے ان کے خلاف اعتراضات داخل کئے۔
جس میں ان کا کہناتھا کہ سابق وزیرِاعظم نے اپنے دامادوں کو غیر قانونی طور پر بھرتی کروایا ۔۔توہینِ عدالت اور رینٹل پاور کیس میں بھی راجہ جی کی کافی عزت افزائی اور شہرت ہو چکی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سابق وزیرِاعظم پاکستان کا تعلق درمیانے درجے کے طبقے سے تھا ،اور سیاسی کارکن کی حیثیت سے پیپلز پارٹی کے ساتھ منسلک ہوئے ۔
عام طور سے یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اسے لوگ غریب عوام کا دکھ درد اور مسائل بہتر طور سے سمجھ سکتے ہیں مگر افسوس کہ جونہی راجہ صاحب”، مہاراجہ” یعنی وزیرِاعظم بنے، کرپشن کی انتہا کر دی ایک ایسے شخص کو و زیراعظم بنا دیا گیا تھا کہ جس نے رینٹل پاور کیس میں اربوں روپے کی کرپشن کی۔
جس نے ابھی تک ٹیکس جمع کرانے کے لیئےFBRسے NTN نمبر ہی حا صل نہیں کیا ایسا شخص کیا خاک پاکستان کے انتظامی امورچلاسکتا تھا ،اور پاکستان کے غریب عوام کے دکھ درد کا مداوا کر سکتا تھا۔ و زیراعظم پاکستان کو ایک سال کے اخراجات کے لئے 22 ارب روپے موصول ہوتے ہیں۔
ستم بالائے ستم یہ کہ عزت مآب محترم مہاراجہ صاحب نے ایک سال کی بجائے آٹھ مہینوں میں37 ارب روپے خرچ کرنے کے بعد فنانس منسٹری سے مزید 15 ارب روپیہ نکلوایااور خوب شاہ خرچیا ں کیں۔ اب اگران کے اپنے حلقے گوجرخان میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا جائے تو یہ نہ ہونے کے برابر ہیں، صرف ایک ریلوے انڈر پاس اور چند دیہات کو گیس کی فراہمی یقینی بنائی گئی۔
Load Shedding
جبکہ موصوف نے لوڈ شیڈنگ سے بچنے کے لئے اپنے گھر (سنگھرہائوس)میں علیحدہ بجلی کی لائین ڈلوائی جس سے ان کے گھر کی بجلی 24 گھنٹے بنا تعتل روں دواںہے حیرت ہے اس جھوٹ اور ڈھٹائی پر مبنی بیان فرمودہ دعوی پرکہ میں عام آدمی کی طرح زندگی گزارتا ہوں اور پھر مزید یہ کہ انکا اور ان کے بھائی راجہ جاوید اشر ف کا ابھی تک سرکاری پروٹوکول ہے۔باوجود اس کے کہ سرکاری عہدے پر فائز نہیں ہیں ۔ پھر بھی سرکاری سہولیات سے خوب فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
2008میں ہونے والے الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد راجہ پرویز اشرف صاحب کو بجلی و پانی کی وزارت سونپ دے گئی جس میں وہ ایک ذمہ داری فرد کی طرح کام نہ کر سکے۔ایک تو لوڈشیڈنگ میں مزید اضافہ ہوتا گیا اور پھر اُس کے لوڈ شیڈنگ ختم ہونے کے متعلق نہ پورے ہونے والے راجہ صاحب کے جھوٹے وعدے اور نئی نئی تاریخوں کے باتیں جیسے آنے والے 30جون کے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کر دیں گے۔
وقت آنے پر ایک اور وعدہ کہ آنے والے31دسمبر کو ہم لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کر دیں گے وغیرہ۔ اب اگربات کی جائے کہ پیپلز پارٹی کس حد تک آنے والے الیکشن میں کامیابی حاصل کرتی ہے، تو پیپلز پارٹی کی کامیابی سوائے دوسری جماعتوںکے اتحاد کے ممکن نہیں ہ۔
راجہ صاحب کے حلقہ NA51 گوجر خان میں اب پی پی کے امیدوار کا کامیاب ہونا مشکل ہے ، کیونکہ ان کے مقابلے میں یہاں مسلم لیگ کے معروف سیاسی رہنما جاوید اخلاص ہیں جو سابقہ ضلع ناظم راولپنڈی بھی رہ چکے ہیں۔کرپشن کے حوالے سے پاکستانی سیاست دانوں کے متعلق ایک سروے ہوا ہے۔
جس میں سب سے کم کرپشن کرنے والے امیدواروں میں مسلم لیگ نواز کے حلقہ NA51 سے راجہ جاوید اخلاص ہیں ۔ راجہ پرویز اشرف صاحب نے اکتوبر 2012 میں گوجرخان میں منعقدہ پیپلز پارٹی کے ایک جلسے میں بہت سے وعدے کئے تھے۔
جو صرف وعدے ہی ثابت ہوئے۔ اب تو ہم دعا ہی کر سکتے ہیں کہ اللہ تعالی ان سیاست دانوں کے لئے ہدایت کا کوئی راستہ کھول دے۔تاکہ یہ اپنی ذات کی خدمت کرنے کی بجائے ملک و قوم کے فائدے کا بھی کچھ سوچیں۔