سابق صدر کیخلاف کاروائی کرنے سے افراتفری، بے سکونی اور بڑے پیمانے پر تباہی وبربادی کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ اراکین مجلس شوریٰ

فیصل آباد: امیر تنظیم مشائخ عظام پاکستان صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار نے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کیخلاف جاری حکومتی وعدالتی صورتحال کے حوالے سے لاثانی سیکرٹریٹ پرتنظیم مشائخ عظام کے ہنگامی اجلاس کی صدارت اپنے بیان میں کہاکہ پرویز مشرف کا 12 اکتوبر کو ٹیک اوور کرنیوالا اقدام غداری کے زمرے میں نہیں آتا۔ سابقہ ادوار میں جنرل ضیاء الحق اور سابق صدر فاروق لغاری کے اقدامات حالات و واقعات کی رو سے درست تھے۔ ان لوگوں کو غداری کے زمرے میں نہیں لایا جاسکتا بلکہ ملک وقوم کی بہتری کیلئے اس وقت کے اقدامات درست اور ضروری تھے۔

پرویز مشرف نے جن وجوہات کی بناپریہ اقدام اٹھایا وہ کچھ اس طرح سے تھے ”نواز حکومت کے دور میں ایک مخصوص طبقہ (گروپ) مسلسل مشائخ عظام کی اکثریت اور اقلیتوں کیساتھ زیادتی کا مرتکب ہورہا تھا””انبیاء کرام، ازواج مطہرات، صحابہ کرام اور اولیاء کرام سے محبت کرنیوالوں کے جذبات کو مجروح کیا جا رہا تھا”” اولیاء کرام کو 295-C کے قانون کے غلط استعمال سے بذریعہ میڈیا بلیک میل کیا جا رہا تھا ””حکومت وقت سے ان سنگین حالات کو کنٹرول کرنے کیلئے بار بار رابطہ کیاگیا لیکن بے سود ”صدیقی لاثانی سرکار نے کہا کہ اگر حکومت اُس وقت مندرجہ بالا سنگین حالات کو قابو کر لیتی تو ایسی صورتحال پیدا نہ ہوتی ،حکومت کی نااہلی اوربروقت اقدامات نہ کرنے کے باعث ،لاکھوں مایوس لوگوں نے پاک افواج کو پیغامات اور خطوط بھیجنے شروع کردیئے کہ آخر فوج کس مرض کی دوا ہے؟ اور فوج کا کام صرف سرحدوں کی حفاظت کرنا ہی نہیں بلکہ ملکی سلامتی اور بقاء کا حلف بھی اٹھارکھا ہے۔

چنانچہ ملک وقوم کی بقاء اور سلامتی کیلئے پرویز مشرف نے مجبوراً یہ قدم اٹھایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان حالات میں ہر گز ہر گز انہیں غدار نہیں سمجھتے اور اگر سابق صدرجنرل پرویز مشرف کو پھر بھی غداری میں ملوث کیا گیا اور انہیں سزادی گئی تو یہ خدشہ ہے کہ پاکستان میں افراتفری، بے سکونی اور بڑے پیمانے پر تباہی وبربادی کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔