اسلام آباد (جیوڈیسک) ایف آئی اے نے ایگزیکٹ کے اسلام آباد آفس کے تئیس ملازمین کے بیانات قلمبند کرلیے، کمپنی کا آڈٹ کرانے کا حکم، شعیب شیخ کی آج ایف آئی اے کارپویٹ سیل میں پیشی ہوگی، آج مقدمہ درج کیے جانے کا امکان ہے۔
ایف آئی اے کی ایگزیکٹ کے خلاف تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے ، ایگزیکٹ کی پاکستان سے آپریٹ ہونے والی 6 ویب سائٹس کا سراغ لگا لیا گیا ہے ، باقی ویب سائٹس کو مڈل ایسٹ اور قبرص سے سروس ملتی ہے۔
ایف آئی اے نے سروس پروائیڈرز کو ڈگریوں کے حوالے سے ریکارڈ طلب کر لیا ہے جس کی مدد سے آن لائن ڈگریوں کی خرید و فروخت کا ریکارڈ حاصل کیا جائے گا ادھر راولپنڈی میں ایگزیکٹ جعلی ڈگری سکینڈل میں پکڑے گئے چھ ملازمین نے ابتدائی تفتیش کے دوران طالبعلموں کو مختلف کورسز کے بارے میں گائیڈ کرنے اور کراچی آفس میں فیس وصولی کا اعتراف کیا ہے ۔ 23 ملازمین کے بیانات ریکارڈ کرنے کے بعد انہیں گھر جانے کی اجازت دے دی گئی جبکہ 2 ملازم اب تک ایف آئی اے کی حراست میں ہیں جن کے بیان آج ریکارڈ کیے جائیں گے جبکہ ایف آئی اے نے ایگزیکٹ انتظامیہ کو بھی طلب کر لیا ہے ، ایف آئی اے حکام کے مطابق ایگزیکٹ کے دفتر سے 40 کمپیوٹر اور 2 سرور قبضے میں لئے گئے تھے ۔ کمپیوٹرز کی فرانزک کا عمل تیزی سے جاری ہے جس میں جلد اہم پیش رفت کا امکان ہے۔
ایف بی آر بھی ایگزیکٹ کمپنی کے خلاف حرکت میں آگیا ہے اور ایگزیکٹ کمپنی کے اثاثوں اور ٹیکس ادائیگیوں کی تفصیلات مانگ لی گئی ہیں ۔ ذرائع کے مطابق اب تک ایگزیکٹ کمپنی کے خلاف مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔
امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کے آج کمپنی کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا جائے گا۔جعلی ڈگریاں چھاپنے کی فیکٹری ایگزیکٹ کے مالک شعیب شیخ کی آج ایف آئی اے کارپویٹ سیل میں پیشی ہوگی ، زیر حراست مزید ملازمین کے بھی بیانات آج ریکارڈ کیے جائیں گے۔
کراچی آفس سے جعلی ڈگریاں اور امریکی محکمہ خارجہ کا جعلی تصدیق نامہ بھی برآمد کر لیا گیا ، ایف آئی اے نے راولپنڈی میں دو دفاتر سیل کر دئیے۔ ایف آئی اے نے چھ ویب سائٹس کا سراغ لگا لیا ۔ سروس پروائیڈرز کو ایگزیکٹ گروپ کی جاری ڈگریوں کے حوالے سے تمام ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کر دی گئی۔