اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ ایگزیکٹ اسکینڈل کی تحقیقات کے لئے انٹرپول اور ایف بی آئی سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ضرورت پڑنے پر قانونی معاونت کے لئے برطانیہ سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ آئندہ 2 روز میں امریکا کے خفیہ ادارے ایف بی آئی کو قانونی معاونت کے لئے خط لکھے گی اس کے علاوہ اب تک کی تحقیقات کی روشنی میں جن یونیورسٹیز کا علم ہوا ہے اس کی معلومات کے لئے انٹرپول سے بھی رابطہ کر رہے ہیں اور ضرورت پڑنے پر قانونی معاونت کے لئے برطانیہ کو بھی درخواست کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایگزیکٹ اسکینڈل کی تحقیقات کے دوران کسی دباؤ کو قبول نہیں کیا جائے گا جب کہ تحقیقات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہی ہے اورایف آئی اے کو حاصل ہونے والے مواد میں حیران کن حقائق سامنے آئے ہیں، ابتدائی تحقیقات کی روشنی میں آئندہ 7 سے 10 دن بعد ایگزیکٹ کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ہوجائے گا۔
چوہدری نثار نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے ایف بی آر، پی ٹی اے اور پاکستان سافٹ ویئر ایسوسی ایشن کو بریفنگ دے دی گئی ہے اور میڈیا سے بھی درخواست ہے کہ ضرورت سے زیادہ اس معاملے پر ایف آئی اے کے ذرائع کا حوالہ دے کر رپورٹس شائع نہ کی جائیں کیوں کہ انکوائری کا دائرہ مزید وسیع ہونے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایگزیکٹ کا معاملہ اسلام آباد میں ایف آئی اے کے انعام غنی اور کراچی میں شاہد حیات دیکھ رہے ہیں۔
اس لئے ان کے سوا ایف آئی اے کے کسی افسر کو ذرائع بنا کر خبریں نہ چلائی جائیں۔ وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ ایگزیکٹ اسکینڈل کا وزارت داخلہ سے اس حد تک تعلق ہے کہ بین الاقوامی اخبار کی رپورٹ پرفیصلہ کیا کہ ایف آئی اے کو تحقیقات کرنا چاہیئے جس کے بعد تحقیقاتی ادارے کے پاس 90 روز ہیں تاہم چاہتا ہوں کہ تحقیقات کے وقت کا تعین کردیا جائے۔