کراچی (جیوڈیسک) سندھ ہائیکورٹ نے تہرے قتل کے مقدمے میں سزائے موت پانے والی ملزمہ اسما نواب اور دیگر کی سزاکے خلاف اپیلیں مسترد کر دی ہیں۔
ریفری جج کی حیثیت سے جسٹس عبدالرسول میمن نے وکلا طرفین کے دلائل مکمل ہونے پرفیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو کہ جسٹس سجاد علی شاہ نے جمعرات کو سنایا، ریفری جج نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ ملزمان کو سنائی گئیں سزائیں قانون کے مطابق ہیں۔
استغاثہ کے مطابق ملزمہ اسما نواب محمدفرحان خان کو پسند کرتی تھی تاہم والدین کی جانب سے اس شادی سے انکار پر دونوں نے والدین کو راہ سے ہٹانے کا فیصلہ کیا اور محمد فرحان خان نے اپنے دوستوں محمد وسیم اور جاوید احمد صدیقی کے ساتھ مل کر اسما نواب کے والد نواب احمد، والدہ ابراربیگم اور بھائی آصف نواز کو31 دسمب ر1998میں سعودآباد ملیر میں ان کے گھر میں قتل کردیا، مقدمے کی سماعت انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں ہوئی، ملزمان نے عدالت کے دائرہ کار کو چیلنج کیا اور مقدمہ سیشن عدالت منتقل کرنے کی درخواست کی۔
ملزمان کی درخواست منظور کرتے ہوئے مقدمہ سندھ ہائیکورٹ نے سیشن عدالت منتقل کردیا تھا لیکن حکومت نے اس فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کو ہدایت کی کہ مقدمے کے ٹیکنیکل معاملات کو نظرانداز کرکے حقائق کی روشنی میں فیصلہ کیا جائے، بعد ازاں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے الزام ثابت ہونے پر 30 دسمبر 1999 کو محمد وسیم کو10برس قید جبکہ دیگر تینوں مجرموں کوسزائے موت سنائی تھی۔
مجرموں نے سزا کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی، دو رکنی اپیلٹ بینچ کا اختلافی فیصلہ سامنے آیا، جسٹس علی سائیں ڈنو میتلو اورجسٹس رانا ایم شمیم پر مشتمل بینچ کے ایک رکن نے سزا برقرار جبکہ دوسرے رکن نے ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا تھا، واضح رہے کہ اسما نواب صوبہ سندھ میں واحد خاتون مجرم ہے جسے پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے۔