ہیلسنکی، فن لینڈ: ایک تجربے سے معلوم ہوا ہے کہ باقاعدہ جسمانی ورزش سے جسم اور دماغ فولاد کے استحالے اور اسے بدن میں جذب ہونے کے عمل کو باقاعدہ بناتی ہے۔ اس طرح الزائیمر کے مرض میں ورزش کے فوائد سمجھنے اور علاج کی راہیں بھی کھلیں گی۔
انٹرنیشنل جرنل آف مالیکولر جرنل میں شائع شدہ اس تازہ تحقیق کو یونیورسٹی آف ایسٹرن فِن لینڈ کے سائنسدانوں نے انجام دیا ہے۔ اگر بالخصوص دماغ میں فولاد کے جذب ہونے کا عمل بگڑجائے یعنی دماغی خلیات میں فولاد بڑھنے سے بڑھاپا تیزی سے آتا ہے اور یوں الزائیمر جیسے امراض بھی پیدا ہوتے ہیں۔
صرف یہی نہیں ورزش سے اندرونی جسمانی جلن اور سوزش بھی کم ہوتی ہے، تاہم اب بھی فولاد اور الزائیمر کے درمیان تعلق کی سائنسی تشریح کرنا باقی ہے۔ ماہرین نے یہ تحقیق چوہوں پر کی ہیں جن میں تندرست چوہے اور الزائیمر کے شکار چوہے شامل تھے۔
ایک جانب تو جنگلی مگر صحتمند چوہے شامل تھے تو دوسری جانب 5xFAD نامی چوہے تھے جنہیں الزائیمر کا مریض بنایا گیا تھا۔ بیمار چوہوں کو ورزش کرائی گئی اور ان میں فولاد کے نفوذ کو دیکھا گیا۔ جبکہ دوسرے گروہ کے چوہوں کو چھ ماہ تک بھاگنے والے پہیئے کا استعمال کرایا گیا جس کی کوئی حد نہیں رکھی گئی تھی۔ چھ ماہ تک یہ تحقیق جاری رہی اور اس کے بعد دماغ، ہڈیوں اور جسمانی پٹھوں میں فولاد کی مقدار ناپی گئی۔
سائنسدانوں نے چوہوں میں فولاد اور فولاد سے متعلقہ پروٹین کی مقدار کا پتا لگایا۔ اسی کے ساتھ ہی دماغ اور اعصابی رابطوں اور خود ورزش کے اثرات جاننے کی کوشش کی گئی۔
تحقیق کا نتیجہ یہ رہا کہ جسمانی ورزش اور مشقت سے خون، دماغ اور بدن میں فولاد کی فراہمی باقاعدہ رہتی ہے۔ اگر دماغ میں فولاد کی کمی بیشی ہوجائے تو اس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس اہم انکشاف سے ہم الزائیمر جیسے تکلیف دہ مرض کو سمجھنے میں مدد ملے گی اور علاج کی نئی راہیں ہموار ہوں گی۔