نارتھ کیرولینا: ڈیوک یونیورسٹی کے بایومیڈیکل انجینیئروں نے ایک ماڈل کی بدولت دکھایا ہے کہ اگر ورزش جاری رکھی جائے تو پٹھوں(مسلز) میں اندرونی اینٹھن اور سوزش سے ہونے والے نقصان کا ازالہ بھی ہو سکتا ہے۔
ورزش کے جسمانی، دماغی اور نفسیاتی فوائد ہم بیان کرتے رہے ہیں۔ لیکن اب سائنسدانوں نے تجربہ گاہ میں اگائے گئے انسانی پٹھوں کے خلیات سے اپنی نوعیت کا نادیدہ پہلوظاہر کیا ہے۔ اس کی تفصیلات سائنس ایڈوانسس نامی جرنل میں 22 جنوری کو شائع کی گئی ہیں۔
ورزش کے دوران بدن میں بہت سی تبدیلیاں جاری رہتی ہیں۔ بالخصوص پٹھوں کے اندر عضلات، بافتوں اور خلیات کے اندر ہونے والے عوامل سے ہم بے خبررہتے ہیں۔ اس کے لیے ایک سادہ ماڈل بنایا گیا ہے جس میں بایوانجینیئرنگ کی بدولت انسانی پٹھوں کے خلیات بنائے گئے ہیں۔ اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ انسانی پٹھوں کے خلیات ورزش یا ایسی ہی کسی سرگرمی کے بعد اندرونی جلن اور سوزش سے ہونے والے نقصان کا ازخود ازالہ کرسکتے ہیں۔
تاہم سوزش اپنی نوعیت میں اچھی یا بری نہیں ہوتی بلکہ چوٹ کے بعد کی سوزش جسمانی مرمت کرتی ہے لیکن بہت دفعہ انسانی امنیاتی نظام ازخود سرگرم ہوجاتا ہے اور بلاوجہ جسمانی اندرونی جلن پیدا ہوتی ہے جو بہت نقصاندہ ہوتی ہے۔ گٹھیا کا درد اس کی سب سے بہترین مثال ہے جس میں اندرونی سوزش بلاوجہ پیدا ہوتی ہے۔
ماہرین نے تجربہ گاہ میں پٹھوں کا جو ماڈل بنایا ہے اس میں دس سال کی محنت صرف ہوئی ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا ہے کہ ورزش براہِ راست پٹھوں کے عضلات کو اندرونی جلن کے مضراثرات کو چن چن کر ختم کرنے قابل بناتی ہے۔