اکثر نوجوان افراد ورزش کو جسمانی ساخت بہتر رکھنے کیلئے اپناتے ہیں مگر 40 سال کے بعد یہ عادت بڑھاپے کے اثرات کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ یہ دعویٰ ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔
امریکہ کی ایک یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ درمیانی عمر میں کم شدت کی ورزشیں بھی بڑھاپے کا باعث بننے والے خلیات کی رفتار کو سست کردیتی ہیں ۔ تحقیق کے دوران محققین نے ورزش سے ڈی این اے میں موجود کروموسوم کے ٹیلومیئر کی لمبائی پر مرتب ہونیوالے اثرات کا جائزہ لیا۔
یہ ڈی این اے کے اختتام پر ایک کیپ کی طرح ہوتے ہیں جن کی لمبائی یا مختصر ہونا بڑھاپے کے جانب سفر کی رفتار کا تعین کرتا ہے ۔ تحقیق کے دوران 20 سے 84 سال کی عمر کے ساڑھے چھ ہزار افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جو لوگ جسمانی سرگرمیوں کو اپناتے ہیں ان میں ٹیلومیئر کی لمبائی ورزش سے دور بھاگنے والوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے ۔ کم از کم جسمانی سرگرمی یا ورزش سے ٹیلومیئر کی لمبائی میں کمی آنے کا امکان 24 جبکہ زیادہ سخت کرنے سے 52 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
یہ خطرہ 40 سے 65 افراد میں سب سے کم ریکارڈ کیا گیا ۔ محققین کا کہنا ہے کہ اس سے عندیہ ملتا ہے کہ درمیانی عمر میں ورزش کرنا بہت اہمیت رکھتا ہے تاکہ بڑھاپے کے اثرات کو جسم سے زیادہ سے زیادہ وقت تک دور رکھا جاسکے ۔ یہ تحقیق طبی جریدے جرنل میڈیسن اینڈ سائنس میں شائع ہوئی۔