کراچی (جیوڈیسک) اسٹیٹ بینک کے گورنر اشرف وتھرا کا کہنا ہے کہ امن و اماں کے خدشات اور توانائی بحران کے باعث نجی شعبے کی جانب سے قرضوں کی مانگ متاثر ہو سکتی ہے۔
مرکزی بینک نے بنیادی شرح سود کو 10 فیصد پر برقرار رکھا ہے۔اسٹیٹ بینک کے گورنر اشرف وتھرا نے رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا۔
کہ سیکیورٹی خدشات اور بجلی و گیس کی قلت کے باوجود معاشی ترقی کی رفتار گزشتہ مالی سال بہتر رہی جس میں بڑی صنعتوں کی پیداوار نے اہم کردار ادا کیا۔ حکومتی آمدن کے حوالے سے رواں مالی سال خدشات ظاہر کرتے ہوئے اشرف وتھرا کا کہنا تھا۔
کہ ہمیں شفاف اور مزید بہتر محصولات کے نظام کی ضرورت ہے جس کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام پر عمل درآمد اور حکومت کی جانب سے نجکاری کا عمل شروع ہونے سے غیر ملکی ادائیگیوں کی صورتحال بہتر ہو گی۔
لیکن عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں اگر بڑھی تو اس حوالے سے لائحہ عمل بھی بنانا پڑے گا،اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر کے بارے میں امید ظاہر کرتے ہوئے اشرف وتھرا کا کہنا تھا کہ یہ رواں مالی سا ل کے اختتام تک 13 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔اشرف وتھرا کا کہنا تھا کہ مرکزی بینک کو رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 5 اعشاریہ 7 سے 5 اعشاریہ 8 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔