اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ انتخابات کی وجہ سے بھارت مذاکرات کے لیے مائل نہیں ہو رہا تھا تاہم اب انتخابات ہوچکے ہیں اور توقع ہے کہ نئی حکومت نئے رویوں کو اپنائے گی۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کے لیے جدہ میں موجود ہیں جہاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نریندر مودی اور عمران خان کی ملاقات طے نہیں ہوئی، مگر عمران خان نے ملاقات سے کبھی انکار نہیں کیا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ملاقات کسی فورم کی سائیڈلائن پر ہوجاتی ہے تو یہ دونوں ممالک کے لیے اچھی شروعات ہو گی اور دنیا اسے سراہے گی اور مناسب پیش رفت سمجھے گی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی قیادت کو من موہن سنگھ جیسے جذبے کی سخت ضرورت ہے، پاکستان بار بار کہتا رہا ہے کہ بھارت مذاکرات کے لیے سامنے آئے، عمران خان کی حکومت کا رویہ پہلے دن سے مثبت تھا، پہلے دن سے کہا کہ آئیں اور گفت و شنید کے ذریعے مسائل حل کریں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کردار مثبت رہا اور مثبت رہےگا، خطے نے ماضی میں بے پناہ نقصان دیکھا، جنگیں دیکھیں، جانی و مالی نقصان ہوا اور دہشت گردی نے بھی نقصان پہنچایا، جنگ سے سرمایہ کاری، تجارت، آمدو رفت اور ویزے کا اجرا متاثر ہوتا ہے۔
شاہ محمود قریشی کا بتانا تھا کہ سعودی وزیر خارجہ سے مفصل نشست ہوئی جس میں دوطرفہ مسائل پر بات چیت کی، آئندہ تعلقات کس طرح آگے بڑھانے ہیں اس پر بھی تبادلہ خیال ہوا، انڈونیشیا، ملائشیا، مصر اور ترکی کے وزرائےخارجہ سے بھی ملاقات ہونی ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ خطے میں جو حالات ہیں، اس میں بڑی بردباری اور وژن کی ضرورت ہے، یہاں نئی جنگ جنم لیتی ہے تو اس کے اثرات نہ صرف پورے خطے بلکہ عالمی معیشت پر پڑیں گے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دیگر ممالک کو جو تشویش ہے اس کو صرف نظر نہیں کرسکتے، اس کو حل کرنا ہوگا اور ایران کو بھی دیکھنا ہوگا کہ وہ مسلمان ملک ہو کر الگ تھلک رہا تو اسے کیا حاصل ہو گا۔