کراچی (جیوڈیسک) پاکستان میں یوریا کی پیداواری صلاحیت طلب سے زیادہ ہونے اورگیس کی قلت کے باعث کیمیائی کھاد کے نئے مینوفیکچرنگ پلانٹس نہیں لگ سکتے، حکومت انڈسٹری کوگیس کی مطلوبہ مقدارفراہم کرے توزرمبادلہ کی بچت کے ساتھ ٹیکس ریونیو میں اربوں روپے کا اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔ یہ بات کیمیائی کھاد کے زراعت پر اثرات کے موضوع پر منعقدہ ورکشاپ سے فرٹیلائزر انڈسٹری کے نمائندوں نے بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ یوریا کی پیداواری صلاحیت 69 لاکھ ٹن جبکہ طلب 59 لاکھ ٹن ہے، اس طرح پاکستان اپنی ضروریات پوری کرنے کے بعد 10 لاکھ ٹن یوریا برآمد کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ایک سوال پرانھوں نے کہا کہ گیس بحران میں فرٹیلائزر انڈسٹری میں ایل این جی کومتبادل ذرائع کے طور پراستعمال نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ایل این جی کی لاگت بہت زیادہ ہے اور ایل این جی کے ذریعے کھاد بنانا انتہائی مہنگا عمل ہے اور اتنی مہنگی یوریا دنیا میں کوئی بھی نہیں خریدے گا۔