پیانگ یانگ (جیوڈیسک) شمالی کوریا کے لیڈر کِم یانگ اُن نے کہا ہے کہ بین البراعظمی بیلسٹک میزائل تجربہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ شمالی کوریا امریکہ کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی KCNA کی خبر کے مطابق کِم یانگ اُن نے کہا ہے کہ انہیں میزائل تجربے پر نہایت مسرت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ حالیہ تجربے نے شمالی کوریا کے بین البراعظمی میزائل پروگرام کے قابل اعتماد ہونے کی دوبارہ تصدیق کر دی ہے ۔غیر متوقع وقت، غیر متوقع علاقوں ا ور مقامات پر میزائل فائر کرنے کی قابلیت کے ساتھ اب پورا امریکہ نشانے پر ہے۔
کِم نے کہا ہے کہ یہ میزائل تجربہ، جنگ کی دھمکیوں ا ور سخت پابندیوں کے ساتھ بے معنی بگل بجانے والے، امریکہ کے لئے ایک سنجیدہ وارننگ ہے۔
دوسری طرف جنوبی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی یون ہاپ کے سرکاری ترجمان کے حوالے سے شائع کردہ خبر کے مطابق جنوبی کوریا کے صدر مون جائے اِن نے شمالی کوریا کے میزائل تجربے کے بعد قومی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا ہے اور اجلاس میں مزید موئثر اور طاقتور تدابیر اختیار کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
مون نے وزرائے خارجہ اور دفاع کو بھی، جنوبی کوریا کے امریکہ سمیت اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر شمالی کوریا کی تحریکوں کا سخت جواب دے سکنے کے بارے میں پر یقین ہونے کے لئے، احکامات جاری کئے ہیں۔
اس دوران جنوبی کوریا کے وزیر دفاع سونگ یونگ مو نے کہا ہے کہ جنوبی کوریا نے امریکہ کے ساتھ مل کر صبح کے وقت زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل کی مشقیں کی ہیں اور جزیرہ نما میں مزید اسٹریٹجک تنصیبات کی جائیں گی۔
امریکہ کے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے بھی جاری کردہ بیان میں روس اور چین سے اپیل کی ہے کہ وہ ، پیانگ یانگ انتظامیہ کے میزائلوں کی وجہ سے علاقائی ا ور بین الاقوامی استحکام کو در پیش اور بتدریج بڑھتے ہوئے خطرے کو روکنے کے لئے مزید اقدامات کریں۔
ٹلرسن نے کہا ہے کہ تجربہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے فیصلوں کی متعدد دفعہ خلاف ورزی کی حیثیت رکھتا ہے لہٰذا تمام ممالک کے ،شمالی کوریا کے مستقل جوہری اسلحے کے ساتھ مشغول ہونے کے، نتائج سے آگاہ ہونے کے لئے اقوام متحدہ کی پابندیوں کو مزید تقویت کے ساتھ جاری رکھتے ہوئے اس ملک کے خلاف مضبوط عوامی طرزعمل کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔