اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) طیارہ حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرنے پر ماہرین نے اعتراض اٹھا دیا۔
گزشتہ روز وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کراچی میں ہوئے پی آئی اے طیارہ حادثے کی عبوری تحقیقاتی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کی۔
انہوں نے کھلے عام حادثے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے یہاں تک بتا دیا کہ حادثہ سے پہلے دونوں پائلٹ آپس میں کورونا وائرس کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے اور آخری لمحات میں پائلٹ کے منہ سے یا اللہ نکلا۔
ماہرین نے رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرنے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہےکہ غلام سرور خان نے طیارے کے کاک پٹ وائس ریکارڈر میں محفوظ پائلٹوں کی باہمی گفتگو عام کرکے شہری ہوا بازی کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی جس کے منفی نتائج آسکتے ہیں۔
شہری ہوا بازی کے قوانین کے ماہرین کا کہنا ہے کہ حادثہ کے شکار طیارے کے کاک پٹ وائس ریکارڈر میں محفوظ پائلٹوں کی باہمی گفتگو کو انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے قوانین کے تحت تحفظ حاصل ہے اور اس گفتگو کو عام نہیں کیا جاسکتا۔
شہری ہوا بازی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ آخری لمحات کی درد ناک صورت حال بیان کرنا پائلٹوں کے اہل خانہ کیلئے بہت تکلیف دہ اور زندگی بھر کا روگ بن سکتا ہے۔