کشکول توڑنے کا وعدہ وفا نہ ہو سکا

Kashkul

Kashkul

تحریر : بائو اصغر علی

ابھی تک مہنگائی بے روز گاری اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کا کشکول توڑنے کا وعدہ وفا نہ ہو سکا بدقسمتی سے ابھی تک ملک لوڈشیڈنگ کے اندھیروں میں ڈوبا ہوا ہے مہنگائی ،بے روزگاری دن بدن بڑھتی جا رہی ہے ،اس وقت جو صورت حال ہے وہ بڑی ہی افسردہ ہے ، لوگ اپنی بنیادی ضروریات زندگی کو حاصل کرنے سے بھی قاصر ہیں،عوام ایک مسئلے سے نکلنے کی کوشش میں ہوتے ہیں کہ ان پر نئے مسائل کا پہاڑ توڑ دیا جاتا ہے ۔ بنیادی ضروریات کے ساتھ ساتھ ، پانی ، بجلی ، گیس سے جڑی پریشانیوں کی وجہ سے لوگ یہ سوچنے پر مجبور ہیںکہ کون بنے گا دیانت ،صداقت ،امانت کا پیکر،کون دلائے گا ہمیں ان سب پریشانیوں سے چھٹکارہ ،کون بنے گاوفا کا پیکر ہمارے سیاستدان اقتدار میں آنے سے پہلے تو بہت وعدے کرتے ہیں میڈیا کانفرنس میں ان کے بیانات جلسوں میں ان کی گفتگو سن کر ایسے لگتا ہے کہ اب کی بار نئی حکومت ہمارے سب مسائل حل کردے گی مگر جب سیاستدان اقتدار کے ایوانوں میں پہنچ جاتے ہیں تو انہیں ملک اور عوام کے مسائل نظر نہیںآتے اور نہ ہی ان کو اپنے وعدے یاد رہتے ہیں۔ ان سے جب کسی معاملے پر بازپرس کی کوشش کی جاتی ہے تو یہ قوم اور عدلیہ کو حساب دینے کی بجائے قومی اداروں پر انگلیاں اٹھانے لگتے ہیں۔

جب یہ اقتدار کے ایوانوں میں براجمان ہوتے ہیں تو ان کو عوام کے مسائل حل کرنے سے کون روکتاہے؟ یہ عوام سے کیے ہوے وعدے کیوں بھول جاتے ہیں ،ان کو اقتدار میں لانے کیلئے طاقت تو عوام کے ووٹ کی ہوتی ہے پھر عوام کے مسائل حل کیوں نہیں کیے جاتے ،اس وقت صورت حال عجیب و غریب ہے مہنگائی کا جن غریب عوام کو دو وقت کی روٹی سے بھی محروم کئے جا رہا ہے،ہمارے حکمران، سیاست دان الیکشن کے دنوں ووٹ حاصل کرنے کیلئے مہنگائی ،بے روزگاری ختم کرنے کے نعرے بلند کرتے ہیں اور غریب عوام کو سہولیات مہیا کرنے کے وعدے کرتے ہیں، مگر اقتدار کی کرسی پر بیٹھ کر دولت کی خماری میں مگن ہوجاتے ہیںاور سب نعرے سب وعدے بھول جاتے ہیں انہیں عوامی تکلیف اور پریشانیوں کا کوئی احساس نہیں ہوتا کہ کس قدر عوام مہنگائی اور بحرانوں کے بوجھ تلے دب کر بھوک افلاس کے ہاتھوں تنک ہے اور جدید علاج و معالج کے مراکزنہ ہونے کے باعث طبی سہولیات سے محروم رہ کر ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مر رہے ہیں کس طر ح لوگ بھوک افلاس کی وجہ سے خود کشیوں پر مجبور ہیں۔

وطن عزیز میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اس امر کی طرف اشارہ کر رہی ہے کہ آئندہ آنے والے وقت میں انسان لقمہ خوراک کو بھی ترس جائے گا ، اگر حکومت نے اشیائے خوراک کی قیمتوں میں کمی کے بارے کچھ نا کیا تو ا س مہنگائی میں درمیانہ طبقہ بھی اسی طرح روتا دکھائی دیگا جیسے عام آدمی رو رہا ہے اور اس کی زندگی دکھوں اور سوچوں کے عزاب میں گزر رہی ہے ، غریب انسان کی تین اہم بنیادی ضروریات ہیں یعنی خوراک ،رہائش گاہ اور لباس ہر عام انسان اس کیلئے محنت مزدوری کرتا ہے،اس وقت تو غریب انسان یہ تین اہم بنیادی ضروریات ہی پوری نہیں کر پا رہا تو باقی وہ کیا کرے گا بچوں کی تعلیم کا خرچہ کہا سے لائے گا پھر بچے جوان ہونے لگتے ہیں تو غریب انسان اس سوچ میں ڈوب جاتا ہے کہ اب بچو ں کی شادی کرنی ہے اتنے اخراجات کیسے پورے ہونگے کہا سے قرض اٹھائو انہی سوچوں میں بچے جوان ہو جاتے ہیں پھر ان کی شادی کیلئے غریب انسان کہی سے قرض اٹھا بھی لیتا ہے تو اس کی باقی زندگی اسی قرض کو اتارتے گزر جاتی ہے۔

غریب عوام کی سہولیات کیلئے ابھی تک کوئی اقدامات نہ ہو سکے ،کسی حکومت سے بھی غریب عوام کی پریشانیوں کا کشکول توڑنے کا وعدہ وفا نہ ہو سکا آخر کیں ؟عوام کو نئی حکومت سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں مگر ایک بار پھر ضروریات زندگی کی اشیائے کی قیمتوں میں اضافے سے سب عوام کی سب امیدیں ٹوٹ چکی ہیں موجودہ حکومت کوچاہئے ایسے اقدامات عمل میں لائے جن کے باعث عام آدمی کی زندگی میں آسانی پیدا ہوعوام کی امیدیں پوری کرے مہنگائی بے روز گاری اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کا کشکول اب ٹوٹنا چاہئے عام عوام کو سہولیات مہیاہونی چاہئے ، دعا ہے کہ اللہ پاک ہمارے پیارے وطن عزیز پر رحم فرمائے اورہمارے حکمرانوں ،سیاست دانوں کو دیانت ،صداقت ،امانت ،وفااور اخلاق کا پیکر بنائے، اور ہمیں غربت و بے روز گاری سے نجات دلائے اور کوئی بھی انسان مہنگائی بے روز گاری سے تنگ آکر خود کشی نہ کرے کوئی بھی انسان اپنی ضروریات زندگی سے محروم نہ رہے آمین۔

Bao Asghar Ali

Bao Asghar Ali

تحریر : بائو اصغر علی