لاہور (جیوڈیسک) وفاقی وزیر برائے پورٹس اینڈ شپنگ کامران مائیکل نے کہا ہے کہ پاکستان کی 95 فیصد امپورٹ اور ایکسپورٹ کا دارومدار شپنگ اینڈ پورٹس پرہے۔
ہمارے ملک میں درآمدات 90 فیصد جبکہ برآمدات صرف 15 فیصد ہیں جب تک ہم اپنی برآمدات نہیں بڑھائیں گے ملک ترقی نہیں کر سکے گا۔ وہ گزشتہ روز دنیا فورم میں اظہار خیال کر رہے تھے۔ کامران مائیکل نے کہا کہ صنعت کاروں کیلئے سازگار ماحول کیلئے ضروری ہے کہ توانائی بحران کا خاتمہ کیا جائے اور بلا تعطل بجلی فراہم کی جائے۔
بلاتعطل بجلی کی فراہمی سے ایکسپورٹ بھی بڑھے گی اور ملک میں زر مبادلہ بھی آئے گا۔ کامران مائیکل نے کہا کہ 1972 ئکے بعد حج پر جانے کیلئے بحری سروس کو ختم کر دیا گیا تھا ہم اگلے سال سے اس سروس کو دوبارہ شروع کر رہے ہیں، 40 سال بعد کم آ مدن والوں کیلئے حج کی بحری سروس کی سہولت میسر ہو گی۔
اس کا کرایہ 40 سے 45 ہزار ہو گا جبکہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایران جانے والے زائرین کیلئے بھی اگلے ماہ سے سمندری سروس شروع کی جا رہی ہے، ایران کے ساتھ معاملات طے ہو چکے ہیں، کراچی سے چار بہاہ تک یہ سروس پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے پلیٹ فارم سے شروع کی جائے گی، تمام ہوم ورک مکمل کر لیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بجلی کے بحران پر قابو پانے کیلئے پورٹ قاسم پر 1320 میگاواٹ کے دو پاور پلانٹ لگائے جا رہے ہیں۔کامران مائیکل نے کہا کہ بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں لیکن نظریاتی حدود کی خلاف ورزیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا، دونوں ممالک کے درمیان خلیج کو کم کرنے کیلئے مذاکرات اہمیت کے حامل ہیں۔
بجٹ کے حوالے سے کامران مائیکل نے کہا کہ بجٹ میں کوئی اضافی ٹیکس نہیں لگایا جا رہا، بجٹ میں عوام کو ریلیف دیا جائے گا، سر کاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کا اعلان بھی متوقع ہے۔