کراچی (جیوڈیسک) ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر نے برآمدات میں اضافے کیلیے وزیراعظم کو سال میں صرف 12 گھنٹے برآمدی شعبوں کیلیے وقف کرنے اور ہنگامی بنیادوں پر ریجنل ٹاسک فورس فارایکسپورٹ قائم کرنے اور آر اینڈ ڈی کیلیے خصوصی پیکیج مرتب کرنے کی تجویز دے دی ہے۔
یاد رہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری میں ایک سال سے مکمل وفاقی وزیرکی عدم تقرری، تاخیر سے ٹیکسٹائل پالیسی کے اعلان جیسے عوامل ویلیوایڈڈٹیکسٹائل انڈسٹری میں مایوسی کا باعث ہیں جبکہ یکم جولائی 2015 سے ایکسپورٹ پالیسی کے بغیر برآمدی سرگرمیوں جاری ہیں جوحکومت کی عدم دلچسپی کی غماز اور برآمدات میں کمی کا سبب ہے۔
پاکستان ریڈی میڈ گارمینٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پریگمیا) کے چیف کو آرڈینیٹر اعجاز کھوکھر نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 3 ماہ کے دوران ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں18 فیصد کی کمی ہوئی ہے، اگرحکومت کا موجودہ طرز عمل برقرار رہا اور گیس کی قلت یوں ہی رہی تو آئندہ3 ماہ میں اس شعبے کی برآمدات مزید 20 فیصد کم ہوں گی۔
گیس کی قلت سے ٹیکسٹائل پروسیسنگ، ڈائنگ بلیچنگ انڈسٹری سب سے زیادہ متاثر ہے جبکہ ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری کی پیداواری سرگرمیاں پروسیسنگ انڈسٹری کے مستقل آپریشنل ہونے کے مرہون منت ہے، یوٹیلٹیزاور اس سے منسلک اسباب کی وجہ سے اس شعبے میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کا شعبہ انتہائی کمزور ہے۔
اگرحکومت اس ضمن میں خصوصی پیکیج کا اعلان کرے تو برآمدات کو 7 ارب ڈالر سے بڑھایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سال 2014 میں ملکی برآمدات میں 50 فیصد حصے کے حامل5 برآمدی شعبوں ٹیکسٹائل، اسپورٹس گڈز، لیدر گارمنٹس، سرجیکل آلات اور کارپٹ سیکٹر کوزیروریٹنگ کی سہولت سے محروم کیا گیا جس کے نتیجے میں ان شعبوں کی برآمدات تنزلی کا شکار ہوئیں، مقررہ برآمدی اہداف نہ توسال 2014-15 میں حاصل ہو سکے اور نہ ہی سال 2015-16 میں یورپین یونین کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس ملنے کے باوجودبرآمدی اہداف حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
ضرورت اس امرکی ہے کہ وفاقی حکومت زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے مذکورہ پانچوں برآمدی شعبوں کا زیروریٹڈ اسٹیٹس بحال کرے تاکہ برآمدکنندگان نہ صرف ملکی برآمدات کے فروغ کیلیے کردار ادا کرسکیں بلکہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے بھی مکمل استفادہ کرنے کی پوزیشن میں آجائیں۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نوازشریف کے ساتھ 12 ستمبر 2015 کو ہونیوالے اجلاس میں پریگمیا کی نمائندگی کرتے ہوئے تجویز دی تھی کہ وہ اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لیتے ہوئے سہ ماہی بنیادوں پر صرف 3 گھنٹے ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمد کنندگان کو فراہم کریں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جب برآمدات میں اضافہ ہوتا ہے توحکومتی نمائندے اور بیوروکریسی اس کا کریڈٹ لیتی ہے لیکن جب برآمدات کم ہوتی ہیں توکوئی ذمے داری لینے کیلیے تیار نہیں ہوتا، اس روایت کو ترک کرتے ہوئے حقائق پر مبنی پالیسی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک وزیراعظم خود برآمدی شعبوں کو اون نہیں کریں گے اس وقت تک برآمدات میں اضافہ ناممکن ہے، صنعتی خام مال کی برآمدکا فروغ ویلیوایڈڈبرآمدات کی نمو میں رکاوٹ ہے، پوری ایکسپورٹ چین کو 100 فیصد پیداواری استعداد پر لانے کیلیے خام مال کی برآمدکی حوصلہ افزائی روکنا ہوگی۔