اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ایک روزہ دورے پر افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچ گئے۔
کابل پہنچنے پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا افغان وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام نے استقبال کیا۔
واضح رہے کہ شاہ محمود قریشی کا وزیرخارجہ کا منصب سنبھالنے کے بعد یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کے مطابق وزیر خارجہ کا کابل کا پہلا دورہ کرنا پاکستان کی افغانستان اور علاقائی امن کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے اور کامیاب دورے سے مستقبل میں امن مذاکرات اور باہمی تعلقات میں مزید پیش رفت ہوگی۔
ذرائع کے مطابق دورے کے دوران افغان وزارت خارجہ میں پاکستانی اور افغان حکام کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات ہوں گے جبکہ دوطرفہ تجارتی امور اور افغانستان-پاکستان ایکشن پلان فارپیس اینڈ اسٹیبلیٹی پر بھی بات ہوگی۔
مذاکرات میں جلال آباد قونصل خانے کی بندش کا معاملہ بھی زیرغور لایا جائے گا جبکہ خطے سے دہشت گردی کے خاتمے اور افغان مسئلے کے مستقل حل پر بات چیت ہوگی۔
ذرائع نے بتایا کہ مذاکرات میں سرحد پار دہشت گردی اور بارڈر مینجمنٹ پر بھی بات چیت کی جائے گی۔
دورے کے دوران وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سے بھی ملاقات کریں گے جبکہ وزیر خارجہ کی افغان صدر اشرف غنی سے بھی ملاقات طے ہے۔
وزیرخارجہ نے حلف کے بعد سب سے پہلے افغانستان کا دورہ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
افغان وزیرخارجہ صلاح الدین ربانی کی جانب سے بھی پاکستانی ہم منصب کو دورے کی دعوت دی گئی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی افغان صدر کو وزیراعظم کی جانب سے دورہ پاکستان کی دعوت دیں گے۔
یاد رہے کہ افغان صدر اور وزیر خارجہ دسمبر 2015 میں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کے لیے پاکستان آئے تھے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ہفتے کی شام کو ہی وطن واپس روانہ ہوجائیں گے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کے دوران شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ عندیہ ملا ہے کہ امریکا افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے ذہنی طور پر تیار ہے۔
افغانستان کے مسائل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ امریکا نے اپنی پالیسی کا ازسرنو جائزہ لیا ہے، ہم بھی اپنی پالیسیوں کا ازسرنو جائزہ لیں گے۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ خطےکی ترقی اورخوشحالی افغان امن سے جڑی ہوئی ہے۔