پشاور (جیوڈیسک) خیبر پختونخوا میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو دہشت گردی کے ساتھ بھتہ خوری جیسے عفریت سے نمٹنے کا بھی چیلنج درپیش ہے ۔ پولیس حکام کے مطابق بھتہ خوری میں تین قسم کے گروپ ملوث ہیں جن کے ڈانڈے افغانستان سے ملتے ہیں۔
آئی جی خیبر پختونخوا کے مطابق بھتہ خوری کے واقعات کی تفتیش سے علم ہوا ہے کہ بھتہ کی کالز افغانستان سے آتی ہیں۔ 225 سے زائد نمبرز ہیں جن کے بارے میں رپورٹ حکومت کو پیش کر دی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق بھتہ خور مافیا اس خطے میں 2012ء سے سرگرم ہے جس کی شہر اور قبائلی علاقوں میں تو جڑیں اکھاڑ دی گئی ہیں لیکن افغانستان میں موجود مافیا کے خلاف کارروائی افغان حکومت کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں کیونکہ متعدد کیسزکا جائزہ لینے کے بعد اس بات کے شواہد بھی ملے ہیں کہ بھتہ کی رقم بھی افغانستان منگوائی جاتی ہے۔