ماورائے آئین اقدام کیخلاف حکم دے چکے، سیاسی امور کو سیاسی سطح پر حل کیا جائے، چیف جسٹس

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) ماورائے آئین اقدام کیس میں سپریم کورٹ نے آبزرویشن دی ہے کہ ماورائے آئین اقدام کے خلاف حکم امتناع جاری کیا جا چکا ہے، باقی معاملہ سیاسی سطح پر حل کیا جائے۔

گزشتہ روز مقدمے کی سماعت کے دوران جب اعتزاز احسن کی طرف سے بار بار 3 نومبر 2007 جیسی صورتحال کے خدشے کا اظہار کیا گیا تو چیف جسٹس نے کہا سیاسی امورکو سیاسی سطح پر نمٹایا جائے، ہم پیشگی حکم جاری کرچکے ہیں کہ ماورائے آئین اقدام نہ ہو۔ لارجر بینچ نے پیپلزپارٹی، جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) سمیت تمام پارلیمانی جماعتوں سے موجودہ سیاسی صورتحال اور ماورائے آئین اقدام کے خدشات کے بارے میں تفصیلی اور جامع جواب طلب کرلیا۔

تحریک انصاف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ قیادت کی مصروفیت کے باعث اس درخواست پر جواب جمع نہیں کراسکے تاہم عدالت کے سامنے ہماری پارٹی کا ایک تحریری جواب موجود ہے اور ہم آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں، کسی بھی غیرآئینی اقدام کی حمایت نہیں کرتے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا دونوں جماعتوں نے سیکریٹریٹ اور پارلیمنٹ کے لان کو خالی کردیا ہے اور ڈی چوک جا رہی ہیں، اگر 800 کنٹینر ہٹا دیے جائیں تو معاملات ٹھیک ہوجائیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا شاہراہ دستور لوگوں اور ٹریفک کے گزرنے کیلیے ہے، سیکریٹریٹ کا راستہ بند اور دفاتر میں کام معطل ہے۔

شیخ رشید نے کہا آئندہ ہفتے گیند عدالت کے کورٹ میںآنے والی ہے اور آپ اس کے سیاسی حل کیلئے جانے والے ہیں۔ جسٹس جواد نے کہا ہم سیاسی معاملات میں نہیں پڑتے، ہم نے آئین کو دیکھنا ہے، آپ کا موقف سامنے آگیا ہے کہ دھرنے قانون کے مطابق ہیں، اب فیصلہ ہم نے کرنا ہے، اس وقت ہمارے سامنے 11 درخواستیں ہیں اور ان کا فیصلہ صرف حالیہ صورتحال کیلیے نہیں ہوگا، یہ مستقبل میں بطور عدالتی نظیر پیش ہوگا۔ تحریک انصاف کے وکیل نے کہا ہم معاملہ سیاسی طور پر حل کررہے ہیں۔

جسٹس جواد نے کہا 20 دن ہوگئے، سیاسی حل ہوجانا چاہیے تھا، ایک صاحب یہاں عدالت میں پیش ہوئے اور کہا باہر شاہراہ دستور پر دھرنا آئینی اور قانونی ہے، ہم اس کے آئینی معاملات کو دیکھیں گے، سیاست یہ جانے اور وہ جانے۔ چیف جسٹس نے کہا نقل وحرکت اور احتجاج ثانوی معاملہ ہے، اصل ایشو ممکنہ ماورائے آئین اقدام کا ہے جس پر حکم دے چکے ہیں۔ اعتزاز احسن نے کہا شیخ رشید نے آج مجھے کہا ہے کہ یہ پٹیشن نمٹ گئی تو اگلے ہفتے ایک اور درخواست آجائے گی، مجھے تین نومبر 2007 جیسی صورتحال دکھائی دے رہی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا اب ویسی صورتحال نہیں، ہم پیشگی حکم جاری کرچکے ہیں کہ ماورائے اقدام نہ ہو۔اعتزاز احسن نے کہا تین نومبر کو بھی ملک قیوم نے یقین دہانی کرائی تھی کہ ایمرجنسی نہیں لگ رہی۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا مجھے توقع ہے کہ شیخ رشید کا مقصد کسی ماورائے آئین اقدام کی جانب اشارہ نہیں تھا۔ اعتزازاحسن نے کہا شیخ صاحب کو جانتا ہوں مگر آج تک سمجھ نہیں سکا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ سیاسی امور کو سیاسی سطح پر نمٹایا جائے۔عدالت نے سیاسی جماعتوں سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت دس ستمبر تک ملتوی کردی۔

آئی این پی کے مطابق عدالت نے کہا سب سے بڑا مسئلہ ممکنہ ماورائے آئین اقدام ہے، ہم سیاسی بات نہیں جانتے‘ہم نے آئین کے مطابق فیصلہ کرنا ہے‘ بتائیں کیا یہ حق ہے کہ آپ ساری چہل پہل کو مفلوج کر دیں؟ سرکاری عمارتوں کو جانے والے راستے بند ہیں، احتجاج کے باعث حکومت کام نہیں کر پار ہی‘اگر سب کچھ آئین کے مطابق ہے تویہ مثال پھرآنے والے وقت کیلیے بھی ہوگی، ہم کس کوکون سے شہرمیں روکیں گے‘ سیاسی معاملات سیاسی طور پر حل کریں، ہم نے آئین اور قانون کے مطابق چلنا ہے۔