حیدرآباد (جیوڈیسک) نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ مذہبی انتہا پسندی کابیج 80ءکی دہائی میں بویا گیا تھا اور اب مذہبی انتہاپسندی ایک تناور درخت بن چکی ہے، اسے ریاست ہی ختم کرسکتی ہے، جب تک سیاسی جماعتیں عوام کو وژن نہیں دیں گی اس وقت تک انتہا پسندی مکمل طور پر ختم نہیں ہوسکتی، اس کے لئے سول سوسائٹی کو منظم کیا جائے ،وہ نیشنل پارٹی کے رہنمائوں کامریڈ رئیس بروہی، کامریڈ غلام محمد لغاری اور قاضی فیض محمد کی برسی کے موقع پر منعقدہ ”قومی طبقاتی حق اور جمہوریت “کے عنوان سے حیدرآباد پریس کلب میں منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے تھے،
تقریب سے بلوچستان اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے چیئرمین اسلم بلوچ، حسن ناصر، جان بلیدی، رمضان میمن، تاج مری، پنہل ساریو اور دیگر نے بھی خطاب کیا، میر حاصل بزنجو نے کہا کہ بلوچستان میں حالات کنٹرول میں ہیں، بلوچستان حکومت نے متعدد ٹارگٹ کلرز کو گرفتار بھی کیا ہے، انتہاپسندی ایک دیوبن چکی ہے، اس کے خلاف سیاسی جماعتوں اور آزاد خیال سول سوسائٹی سمیت عوام کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، نیشنل پارٹی سمجھتی ہے کہ وہ اس حوالے سے اپنا کردار ادا کررہی ہے، انہوں نے کہا کہ دنیا میں تبدیلی اور نئے رجحانات جنم لے رہے ہیں اور ہمیں بھی اس کے تحت ہی تبدیلی لانا ہو گی، جمہوریت دو دھاری تلوار ہے
ملک میں طبقاتی استحصال قوموں سے زیادتی ہے، اگر ہم نے قوموں کے ساتھ زیادتی ختم کرکے انہیں حقوق دے دیے تو ہم ترقی کر سکتے ہیں، انہوں نے کہاکہ لیڈر شپ ہمیشہ مڈل کلاس سے اُبھری ہے اورمڈل کلاس کو ہی لیڈر شپ میں اہمیت دی جانی چاہیے، ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں مزدور تحریک اچھا کام کررہی تھی لیکن اب مزدور تحریک پستی کی طرف چلی گئی ہے، 18ویں ترمیم کے تحت جو حقوق ملے ہیں مزدوروں کو چاہیے کہ وہ ان حقوق کو ضرور حاصل کریں۔