لندن (جیوڈیسک) بھارتی ریاست بہار کے انتخابی نتائج نے وزیر اعظم نریندر مودی کا تین روزہ سرکاری دورہ برطانیہ دُھند لادیا ہے۔برطانوی حزبِ اختلاف ،انسانی حقوق کی تنظیمیں اور برطانیہ میں رہنے والے بھارتی اُن کی تاک میں ہیں۔
پورا بھارت فرقہ ورانہ ماحول کی گرمی سے جل رہا ہے،مسلمانوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں کے خلاف یہ آگ جس نے بھڑکائی ، اُس کے خلاف برطانیہ میں موجود باضمیر لوگ تاک لگائے بیٹھے ہیں ،لیبر پارٹی کے رہنما جیریمی کاربائن نےوزیر اعظم نریندر مودی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے کے لئے کمر کس لی ہے۔
جیریمی کاربائن سمیت چالیس سےزائد برطانوی ایم پیز نے وزیر اعظم مودی کے خلاف مشترکا تحریک پر دستخط کئے ہیں اور برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون پر زور دیا ہے کہ وہ مودی سے ملاقات میں بھارت میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی،انتہا پسندانہ لہر،مخالفین کے منہ پر تالےلگانےاوربین الاقوامی تنظیموں کو دھمکانے پر آواز اٹھائیں اوران واقعات کی تحقیقات کے لئے بھارتی حکومت پرزور دیں۔
تحریک میں بھارت میں موجود ایک سے زائد سیاسی قیدیوں کی رہائی پربھی زور دیا گیا ہےجن میں بین الاقوامی ماحولیاتی تنظیم گرین پیس کی کارکن پریا پلئی کا نام بھی شامل ہے،جنہیں اس سال جنوری میں دلی کے ہوائی اڈے پراس وقت روک لیا تھا جب وہ برطانیہ کے لیے طیارے پر سوار ہونے والی تھیں۔ امیگریشن اہلکار نے کوئی ٹھوس وجہ بتائے بغیران کے پاسپورٹ پر ’آف لوڈ‘ لکھ دیا تھا اوراُن پر مودی کے برطانوی ارکان پارلیمنٹ سے خطاب سے قبل برطانیہ آنے پر پابندی لگادی گئی ہے۔
پریا مدھیہ پردیش میں ایک برطانوی کمپنی کو کوئلے کی کانکنی کا ٹھیکہ دیے جانے سے مقامی قبائلیوں کی زندگی پر پڑنے والے منفی اثرات پر لندن ميں برطانوی ارکان پارلیمان کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے والی تھیں۔بھارتی وزیر اعظم کی برطانیہ آمد پر طلبا نے بھی بھرپور احتجاج کا عزم کر رکھا ہے۔