جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی میں دائیں بازو کی شدت پسندی کے تازہ ترین واقعے کے بعد حکام نے انٹرنیٹ پر ایسے رجحانات کی روک تھام پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اس ضمن میں جرمن پولیس نے اضافی اختیارات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
انتہائی دائیں بازو کی شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے جرمن پولیس کو اضافی اختیارات درکار ہیں۔ جرمنی کی داخلی انٹیلیجنس ایجنسی (BfV) کے سربراہ تھوماس ہالڈن وانگ کے مطابق جرمن شہر ہالے کے علاوہ امریکی ریاست ٹیکساس، ناروے اور نیوزی لینڈ میں ایک ہی طرز کے فائرنگ کے واقعات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ سکیورٹی سروسز کو انٹرنیٹ پر انتہائی دائیں بازو کی شدت پسندی کے پھیلا کو روکنے یا اس پر نگاہ رکھنے کے لیے بہتر وسائل و اختیارات کی ضرورت ہے۔
جرمنی کے شہر ہالے میں اسٹیفان بی نامی ایک ملزم نے حال ہی میں حملے کی غرض سے ایک یہودی عبادت گاہ کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی۔ تاہم وہ اس میں کامیاب نہ ہو سکا۔ بعد ازاں اس نے قریبی علاقے میں فائرنگ کی، جس سے دو افراد ہلاک اور چند دیگر زخمی ہو گئے۔ اس ستائیس سالہ ملزم نے تفتیش کے دوران پولیس کو بتایا کہ اس نے حملے میں استعمال ہونے والے ہتھیار انٹرنیٹ پر دستیاب معلومات و معاونت سے تیار کیے تھے۔ حملے سے قبل اس نے سامیت مخالف تحریر شائع کی اور پھر حملے یا فائرنگ کے مناظر براہ راست انٹرنیٹ پر ایک گیمنگ ویب سائٹ پر نشر کیے تھے۔
اس حملے کے بعد جرمن حکام نے انتہائی دائیں بازو کی شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے اضافی اہلکاروں کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ پر دائیں بازو کی شدت پسندی کے پھیلا کو روکنے اور اس پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ حکام کے مطابق انٹرنیٹ یکساں خیالات کے حامل افراد کو قریب لانے میں مدد فراہم کر رہا ہے۔ یہی جرمنی میں پہلے اسلامی طرز کی شدت پسندی کے فروغ میں بھی دیکھا جا چکا ہے۔
تھوماس ہالڈن وانگ نے اس ضمن میں مطالبہ کیا ہے کہ مشتبہ افراد کے آلات میں جاسوسی یا نگرانی کرنے والی تنصیبات کی اجازت دی جائے تاکہ ان کی خفیہ رابطہ کاری پر نگاہ رکھی جا سکے۔ جرمنی کے فیڈرل کرمنل پولیس آفس کے سربراہ ہولگر میونچ کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ پر دھمکیاں اور تشدد کے مناظر ایک خوف کی سی کیفیت پیدا کر رہے ہیں اور اسی سبب جرمنی میں لوگ پولیس میں شامل نہیں ہو رہے۔ میونچ نے کہا، ”دائیں بازو کی شدت پسندی ہماری جمہوریت کے لیے خطرہ ہے۔
فیڈرل کرمنل پولیس آفس کے سربراہ نے بتایا کہ ان کے محکمے نے انتہائی دائیں بازو کے تینتالیس ایسے شدت پسندوں کی شناخت کی ہے، جنہیں ایک خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔ مجموعی طور پر جرمنی میں دائیں بازو کے خیالات سے متاثرہ 12,700 ایسے افراد ہیں، جن کے بارے میں سکیورٹی حکام کا ماننا ہے کہ وہ تشدد کا عنصر بروئے کار لانے کے لیے تیار ہیں۔ ہولگر میونچ نے بالخصوص انٹرنیٹ پر نفرت آمیز تحاریر کی نگرانی بڑھانے اور دائیں بازو کے شدت پسندوں کے ڈیٹا کو زیادہ مدت تک محفوظ رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کے مطابق فیس بک اور ٹوئٹر سے نفرت آمیز مواد فورا ہٹانے کے قانون پر زیادہ موثر انداز میں عملدرآمد بھی لازمی ہے۔