انتہا پسند ہندو تنظیموں کا خوف؛ پاکستانی کبڈی کھلاڑیوں کو ممبئی میں کھیلنے سے روک دیا گیا

 Kabaddi

Kabaddi

لاہور (جیوڈیسک) انتہا پسند ہندو تنظیموں کی جانب سے احتجاج کے خوف سے پاکستانی کبڈی کھلاڑیوں کو ممبئی میں کھیلنے سے روک دیا گیا۔

پروکبڈی لیگ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ شیوسینا سمیت دیگر کئی ہندو جماعتیں پاکستانی کھلاڑیوں کی بھارت میں ہونے والے مقابلوں میں شرکت کی سخت مخالف رہی ہیں، ریاست مہاراشٹرا میں ان تنظمیوں کا کافی وسیع نیٹ ورک ہے اس لیے ہم نے کسی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کیلیے پڑوسی کھلاڑیوں کو یہاں ہونے والے میچز میں حصہ نہیں لینے دیا، آفیشل کا کہنا تھا کہ پڑوسی پلیئرز کولکتہ میں شیڈول مقابلوں میں اپنی اپنی ٹیموں کی نمائندگی کریں گے۔

یادرہے کہ پاکستان کے 6 کھلاڑیوں نے 27 جولائی سے شروع ہونے والی ایک کروڑ روپے کی انعامی رقم کی پروکبڈی لیگ میں شرکت کرنا تھی لیکن بھارتی سفارتخانے نے فلم اسٹار ابھیشک بچن کی جے پور پنگ ٹیم میں شامل پاکستانی فوجی پلیئر ناصر علی کو ویزہ دینے سے انکار کر دیا، اس کے ساتھ پاکستان کبڈی فیڈریشن کے صدر چوہدری محمد سرور کو بھی اسی بنیاد پر ویزہ جاری نہیں کیا گیا۔ ایونٹ میں اب صرف پاکستان کے 3 پلیئرز حصہ لے رہے ہیں جن میں وسیم سجاد (پٹنہ پائرٹس) ، واجد علی اور کاشف رزاق (تیلگو ٹائیٹانز) کا حصہ ہیں۔

بھارتی کبڈی فیڈریشن کے ایک آفیشل کا کہنا ہے کہ پاکستانی کھلاڑیوں کی کسی بھی بھارتی ایونٹ میں شرکت ایک انتہائی کٹھن مرحلہ ہے، ممبئی حملوں کے بعد صورتحال ایسی ہوگئی کہ شیوسینا اور کئی دوسری تنظیمیں اس کی سخت مخالفت کرتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے اسکواش پلیئر ناصر اقبال اس حوالے سے کافی خوش قسمت رہے کیونکہ انھوں نے نہ صرف ممبئی میں شیڈول اسکواش ایونٹ میں شرکت کی بلکہ سیمی فائنل میں بھارتی حریف کیخلاف فتح کے بعد پاکستانی پرچم بھی لہرایا۔

یاد رہے کہ ممبئی حملوں کے بعد قومی کرکٹ کھلاڑیوں کو آئی پی ایل سے دور کر دیا گیا اسی طرح انڈین ہاکی لیگ کے پہلے ایڈیشن کے موقع پر 8 گرین شرٹس کھلاڑی مختلف ٹیموں کی نمائندگی کرنے کیلیے بھارت گئے تھے لیکن انتہا پسند ہندوؤں نے شدید احتجاج سے لیگ انتظامیہ کو پلیئرز کو واپس پاکستان بھیجنے پر مجبور کردیا تھا۔