نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارت کے انتہاء پسند ہندؤوں کی درندگی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔ گائے کا گوشت سمگل کرنے کی الزام میں ایک اور مسلمان کو اذیتیں دے کر مار ڈالا ہے۔
ہندو انتہاء پسندوں کی بربریت کا شکار ہونے والا نعمان ایک ٹرک ڈرائیور تھا۔ نعمان پر گائے اور دیگر مویشیوں کی سمگلنگ کا الزام تھا۔ ٹرک ڈرائیور نعمان کو ہماچل پردیش کے شہر شملہ میں مشتعل ہندووں نے اذیتیں دے کر قتل کیا۔
نعمان کے قاتلوں پر کسی نے ہاتھ ڈالنے کی زحمت نہیں کی کیونکہ بھارت میں ایک گائے کی زندگی ایک مسلمان کی زندگی سے زیادہ قیمتی ہے۔ دوسری جانب بھارتی سرکار ہندو انتہاء پسندی کا سدباب کرنے کے بجائے اس کو ہوا دینے میں مصروف ہے۔ اب کی بار ہریانہ کے وزیراعلیٰ منوہر لال کٹر نے بھارت میں رہنے کے لئے ایک اور شرط رکھ دی ہے۔
کہتے ہیں کہ اگر مسلمان بھارت میں رہنا چاہتے ہیں تو گوشت خوری چھوڑنا ہوگی۔ خیال رہے کہ اسی ماہ بھارتی ریاست اتر پردیش کے ڈسٹرکٹ دادری میں 50 سالہ مسلمان شخص کو گائے کا گوشت کھانے کی افواہوں پر تشدد کرکے ہلاک جبکہ ان کے 22 سالہ بیٹے کو شدید زخمی کر دیا گیا تھا۔
ڈسٹرکٹ دادری کے گاؤں بسارا میں یہ افواہیں پھیل گئی تھیں کہ محمد اخلاق نے اپنے گھر میں نہ صرف گائے کا گوشت ذخیرہ کررکھا ہے بلکہ ان کا خاندان گوشت کو استعمال بھی کر رہا ہے۔ مقامی مندر میں اس اعلان کے بعد مشتعل ہجوم نے محمد اخلاق کے گھر پر حملہ کر دیا۔
انتہاء پسند ہندؤوں کے بہیمانہ تشدد سے 50 سالہ محمد اخلاق شہید جبکہ اس کا بیٹا دانش شدید زخمی ہو گیا تھا جس کی حالت ہسپتال میں تشویس ناک ہے۔