انتہا پسند مودی سرکار اور بھارتی میڈیا کی گیڈر بھکیاں

Indian and Pakistan

Indian and Pakistan

تحریر : محمد نواز بشیر
پاکستانی حکومت نے ہمیشہ ہندوستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے اور اس خطے کے عوام کو پرامن زندگی گزارنے کے لئے سازگار حالات فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے جبکہ حالیہ پاکستان کی حکومت نے گذشتہ ادوار کے مقابلے میں بھارت کے ساتھ کشادہ دلی کا مظاہرہ کیا ہے پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے حکومت کی باگ ڈور سنبھالتے ہی ہندوستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، لیکن ہندوستان اور ہندوستان کا میڈیا ہمیشہ کی طرح پاکستان کے خلاف منفی پرپگینڈااور جنگ کے بہانے ڈھونڈتا رہا ہے جیسے کہ ہندوستان نے حال ہی میں اپنی ہی فوج پر خودساختہ اڑی حملہ کرواکر پاکستان اور پاکستانی ایجنسیوں کو بدنام کرنے کی سازشیں کی ہے اس وقت ہندوستان کی آبادی تقریباً ایک ارب ستائیس کروڑ کے لگ بھگ ہے جبکہ پاکستان کی آبادی تقریباً بیس کروڑ ہے انڈیا اسی سازش کو بیس بنا کر ڈھائی ارب عوام کو جنگ کی آگ میں لے جانا چاہتا ہے جو ہندوستانی حکومت کا بہت بڑا احمقانہ اقدام ہے۔

خود بھارت اس وقت اندرونی طورپر بہت بڑے بحران سے دوچارہے یہی وجہ ہے کہ ہندوستان میں غربت کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے اس وقت ہندوستان کی نصف سے زیادہ آبادی انتہائی غربت اورافلاس کی زندگی گزاررہی ہے جس کی وجہ سے دنیابھرمیں ایک ماہ سے قبل بچوں کی اموات کا28 فیصد صرف ہندوستان میں رپورٹ ہوتا ہے اس کے علاوہ،بھارت کی دس فیصد آبادی تاحال بجلی کی سہولت سے محروم ہے ایک رپورٹ کے مطابق پوری دنیاکی آبادی کا ایک تہائی حصہ غریب لوگوں کا ہندوستان میں بستا ہے، جوتعلیم ، صحت ، پانی ، اوربجلی جیسی سہولیات سے محروم ہیں،بھارت میں60فیصد لوگوں کو گھر تک کی سہولت میسر نہیںہے اور وہ لوگ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبورہیں اگر بھارت میں امن وامان کی صورت حال دیکھی جائے تو دنیا کے بہت سارے ممالک نے دہلی کو ریپ کیپٹل کا نام دیا ہے دہلی میں ہی ہرسال تقریباً تین ہزارسے زائد زنابالجبرکے مقدمات درج ہوتے ہیں،اپنے ملک کو ایسے حالات سے نکالنے کے لئے ہندوستانی حکومت کی پہلی ذمہ داری تویہ ہونی چا یئے کہ اپنی تمام ترجیحات جنگ سے ہٹا کر قوم وملک کی بھلائی پر مرکوز کرے۔ لیکن بدقسمتی سے ہندوستان نے پچاس ارب ڈالرصرف دفاعی بجٹ کے لئے مختص کیا ہے۔

جوہندوستان کے جارحانہ عزائم کی عکاسی کرتا ہے ہندوستان کے جنگی جنون کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ہندوستان مختلف طریقوں سے بالواسطہ اوربلاواسطہ پاکستان کے اندرعدم استحکام پیدا کرنے کے لئے ایک خطیررقم خرچ کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں ہندوستانی حکومت نے حال ہی میں افغانستان حکومت کے ساتھ کئی معاہدے بھی کئے ہیں، جس کابنیادی مقصدافغانستان کااعتمادحاصل کرکے ،انکی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرناہے۔جنگی جنون میں مبتلاہندوستان مختلف طریقوں سے پاکستان کے خلاف جنگی اقدامات کررہاہے لیکن وہ یہ بات بھول رہاہے کہ اس جنگ کاسب سے زیادہ نقصان ہندوستان کوہی اٹھانا پڑے گا جو وہ اٹھا بھی رہا ہے، ہندوستان اپنی سرزمین کومیدان جنگ بناکر خوداپنی قوم کو برباد کرنے جا رہا ہے، اگر بھارتی سیاست دان، میڈیا ،دفاعی ماہرین اورفوجی آفسروں نے پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کا منصوبہ بنایاہے، تو وہ بہت بڑی غلط فہمی میںمبتلا ہیں، کیونکہ پاکستان اپنے خلاف اٹھنے والی ہر طاقت کواینٹ کاجواب پتھر سے دینے کی بھرپورصلاحیت رکھتا ہے۔

Kashmir Issue

Kashmir Issue

خطے کی موجودہ صورت حال کو سامنے رکھتے ہوئے ہندوستان پاکستان کے خلاف جنگ کی شروعات کرنے کے خواب تو دیکھ رہاہے لیکن یہ محض اسکی خام خیالی ہے کیونکہ ہندوستان اورپاکستان کے مابین تمام مسائل بشمول مسئلہ کشمیرکاحل پرامن مذاکرات اورعالمی قوانین کے ذریعے ممکن ہے۔ پرہندوستان یہ ہرگزنہ سوچے کہ بھارت کے اس فیصلے سے پاکستان کاکچھ نقصان ہوگایا پاکستانی قوم کی ہمت اورحوصلے میں کچھ کمی آئے گی،بھارت اس بات کو بہت اچھی طرح جانتے ہوئے بھی یہ حماقت کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ پاکستان بھی ایک جدید اٹیمی پاور ہے پر پھر بھی ہندوستان طاقت کے نشے میں زبردستی اپنی سواارب آبادی کو جنگ کی آگ میں دھکیل رہا ہے۔

خطے میں بھارتی دہشتگری اور کشمیر اشیو پر ابھی حال ہی میں پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کشمیر کا موقف موثر انداز میں پیش کیا جس کے بعد مودی سرکار کو کافی مرچیں بھی لگیں ،میرے خیال سے وزیراعظم پاکستان اپنی تقریر میں بہت سی باتیں جنرل اسمبلی میں نہیں کر سکے جن میں بلوچستان کے اندر بھارتی مداخلت کے ساتھ ساتھ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو اور مودی کا اصل چہرہ بھی دنیا کو دکھانا چاہئے تھا ،اقوام متحدہ سمیت کوئی بھی ملک اس بات کو برداشت نہیں کر سکتا کہ کوئی ملک کسی دوسرے ملک کو توڑنے کی کوشش کرے یا کسی دوسرے ملک کے حالات خراب کرے، خیر وزیراعظم نواز شریف کی ہمت کو سلام پیش کرنا چاہئے کہ انہوں نے جنرل اسمبلی میں کشمیر کا کیس زبردست انداز میں پیش کیا ،اسی حوالے سے کشمیر کے ایک زمہ دار لیڈر سے بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ کشمیری اب آزادی سے کم کسی بات پرآمادہ نہیں ہونگے۔

بلاشبہ تحریک آزادی کشمیراب فیصلہ کن موڑ اختیار کرچکی ہے ،ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اب تو بھارت میں خالصتان تحریک کا مطالبہ بھی زورپکڑتا جارہا ہے جس سے بھارت بھی سخت پریشان ہے، بھارت جانتا ہے کہ اگر پاکستان اور انڈیا کی جنگ ہوئی تو پوری سکھ قوم کھل کر بھارت کے خلاف اٹھ کھڑی ہو گی، کیونکہ سکھ ریاست کے حصول کے لئیے سکھ کمیونٹی پہلے ہی دنیا بھرمیں احتجاجی مظاہرے کرتی آ رہی ہے ماضی کے برعکس اس بار بھارتی فوج کے لیے جنگ کاتجربہ انتہائی خوف ناک ثابت ہوگا، پاکستان اگر کھل کربھارت کے علیحدگی پسندوں کی تھوڑی سی حوصلہ افزائی کرد ے تو وہ کچھ ہوسکتا ہے،جس کا خیال بھی ہندوستان کی نیندیں اڑانے کو کافی ہے،بھارت کی حکومت اس خطے میں بار بار اشتعال انگیزی کی جو صورت حال پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے ، وہ دونوں ملکوں کے تعلقات پر دیرپا منفی اثرات بھی مرتب کرے گی اور دونوں ملکوں کے درمیان یہی بھارتی اشتعال انگیزی کسی ایسی خطرناک صورت حال کا سبب بھی بن سکتی ہے جس سے اچانک جنگ کا ماحول بن سکتا ہے۔

نئی دہلی کو اس بات کا بخوبی احساس ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ جنگ کے قابل نہیں ہے۔ اگردونوں ملکوں کے درمیان جنگ شروع ہو گئی تو اس کے حجم اور شدت و تباہ کاری کے بارے میں کوئی اندازہ قائم کرنا مشکل ہو گا۔ اسی لیئے امریکہ بھی بھارت کو تحمل سے کام لینے اور پاکستان کے خلاف جوش پر ہوش کو حاوی رکھنے کا مشورہ دے رہا ہے۔لیکن بھارتی حکمرانوں اور میڈیانے پاکستان کے خلاف اپنے لوگوں کو اس قدر مشتعل کردیا ہے کہ توازن اور مصالحت کی بات کرنا یا سننا ناممکن ہوتا جا رہاہے۔ ان حالات میں بھارت کی حکومت یہ چاہتی ہے کہ کسی طرح بھارت اپنے عوام پر یہ ثابت کرسکے کہ اسے پاکستان پر برتری حاصل ہے اور وہ اوڑی حملہ کے بعد پاکستان سے فوجی اور سفارتی انتقام لے رہی ہے۔ تاکہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ نریندر مودی کی حکومت نے بلند بانگ دعوے کرنے کے بعد کوئی اقدام نہیں کیا۔

Narendra Modi

Narendra Modi

نئی دہلی کی پریس کانفرنس جس میں ایک فوجی جنرل کو سچائی کا گواہ بنا کر پیش کیا گیا تھا، یہ پریس کانفرنس سیاسی مجبوری کی وجہ سے منعقد کی گئی تھی لیکن جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے، جلد یا بدیر اس کا بھانڈا پھوٹ ہی جاتا ہے، دنیا کے تمام ملکوں کے علاوہ اس پورے خطے میں آباد عوام کی بڑی اکثریت دونوں ملکوں کے درمیان جنگ سے بچنا چاہتی ہے کیونکہ دونوں ملکوں کی قیادت کو بھی اس بات کا احساس ہے کہ ایسی جنگ انتہائی تباہ کن اور دوررس نتائج کی حامل ہو گی۔ لیکن بھارت اور بھارتی میڈیا پاکستان کو جوہری ہتھیاروں سے جواب دینے جیسے اعلان کرکے، حالات کو مسلسل خراب کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ اگر بھارت کی دھمکیوں اور بلند بانگ دعوؤں کے بعد پاکستان کی طرف سے مناسب بلکہ شدید جواب نہ دیا جائے تو پاکستان کی اپوزیشن اور بھارت دشمن لابی اسے حکومت کی ‘غداری’ سے تعبیر کرے گی۔ اسی طرح بھارتی لیڈر اگر کسی ثبوت کے بغیر اوڑی حملہ کا الزام پاکستان پر عائد کرنے اور جنگ کی کیفیت پیدا کرنے کے بعد اب کوئی عملی کارروائی دکھائے بغیر خاموش ہو جائیں گے تو وہاں پر موجود شدت پسند گروہ اور پاکستان دشمن لابی اپنی حکومت کا جینا حرام کردے گی۔جس کا سیاسی نقصان بھی ناقابل تلافی ہو گا اب تو بھارت نے خود اپنے لئے ایک ایسی مشکل صورت حال پیدا کرلی ہے ، جس سے نکالنا مودی حکومت کے لئے ناممکن ہو چکا ہے۔ اس لئے بھارت کی طرف سے کبھی سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کی بات ہوتی ہے، کبھی سارک کو ناکام بنانے کا اقدام سامنے آتا ہے اور کبھی پاکستان کے علاقے میں بھارتی فوج کی کارروائی کا جھوٹا دعویٰ کیا جاتا ہے۔ پاکستان الحمدللہ اس وقت محفوظ ہاتھوں میں ہے۔

پاکستان کی سیاسی قیادت نے جس طرح پوری دنیا میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرکہ بھارت کی مکار ذہنیت کو آشکار کیا ہے، وہ پاکستان کی پالیسی کی طرف واضح اشارہ ہے ، بھارت کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ پاکستان کی عسکری قیادت ہمیشہ کی طرح عمل اور کردار پہ یقین رکھتی ہے شہداء کے خاندان کاوارث پاک فوج کا سپہ سالار نڈر، بہادر، جرت مند انسان ہونے کے ساتھ ساتھ ، پورے ملک و فوج کی مقبول ترین شخصیت بھی ہے ،بھارت کو یہ بات یاد رکھنی چاہیئے کہ پاکستان مسلسل 15 سالوں سے حالت جنگ میں ہے اور پاک فوج دہشت گردوں کے خلاف مسلسل آپریشن کر رہی ہے اگر پاک بھارت جنگ ہوتی ہے تو پاکستانی فوج کو کسی مشقوں کی بھی ضرورت نہیں پڑے گی، دہشت گردوں کیخلاف آپریشن کے بعد پاک فوج کو کسی بھی دشمن کو نشانہ بنانے میں وقت نہیں لگے گا،کیونکہ پاکستان کی عوام دنیاکی واحدقوم ہے ،جس کاہرفردمجاہدہے اوروطن کی خاطرہروقت مرمٹنے کو تیار بیٹھا ہے۔

Nawaz Bashir

Nawaz Bashir

تحریر: محمد نواز بشیر
nawaz.fm51@yahoo.com