تحریر : انجینئر افتخار چودھری اور وہ خبر جو کسی بھی لمحے آیا چاہتی تھی آ ہی گئی، لوگ انہیں کشمیری رہنما کہتے تھے اور میں انہیں امت مسلمہ کا ایک سرخیل۔ پتہ نہیں وہ سچے ہیں یا میں ، مگر اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ جب سعودی عرب کشمیر کے بارے میں اپنی ترجیحات طے کرنے جا رہا تھا تو جلالتہ الملک فیصل بن عبدالعزیز نے اسی مرد حر سے کہا تھا کہ آپ ہمیں بتائیں ہمیں کون سی پالیسی اختیار کرنی چاہیے۔
پھر وہی کچھ ہوا جو سردار عبدالقیوم چاہتے تھے ( یہ بات مجھے مجاہد اول نے جدہ میںبتائی تھی) کشمیری قیادت کیا پاکستان کے بہت سے کشمیری الاصل حکمران بھی ان کے سامنے حقہ بھرتے نظر آتے ہیں۔
میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے جناب سردار عتیق الرحمن اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ دنیا بھر میںپھیلے ان کے چاہنے والوں سے جناب چیئرمین عمران خان، ترجمان پی ٹی آئی نعیم الحق ، جناب بیرسٹر سلطان محمود کی جانب سے دل کی اتھاہ گہرائیوں سے اظہار تعزیت کرتا ہوں ۔ میری 1977 سے ان سے یاد اللہ ہے، کوشش کروں گا کہ ان یادوں کو دہرائوں۔ جانے والا جا چکا تھا اور میری آنکھ اک لرتا ٹمٹماتاسا ستارہ رہ گیا