روز آنکھوں میں کوئی خواب نیا ہوتا ہے ایسے موسم میں بھلا کون جدا ہوتا ہے جیسے موسم میں تُوہر روز خفا ہوتا ہے روز چھن جاتا ہے جینے کا سہارا ہم سے روز آنکھوں میں کوئی خواب نیا ہوتا ہے آئو تاریک گزرگاہوں میں ڈھونڈیںانکو جن کی پلکوں پہ محبت کا دِیا ہوتا ہے اور بڑھ جاتا ہے نادان محبت پہ یقیں جب کسی بات پہ وہ شخص خفا ہوتا ہے تمکو معلوم ہے دنیا میں فقیروں کا زریں اور کوئی بھی نہیں صرف خدا ہوتا ہے