تیرے چہرے پے دھوپ کھلتی ہے آنکھوں سے روشنی نکلتی ہے ہونٹوں سے زندگی برستی ہے لفظوں میں خوشبوں بکھرتی ہیں تم سے ہی زیست ہوئی مکمل ہے تم جو آو تو پھول کھلتے ہیں روشنی کو چراغ ملتے ہیں . تم جو صحن چمن اتی ہو پھول کو خشبویں بلاتی ہیں تم جو خشبو کا استعارہ ہو تم ہ تو زیست کا سہارا ہو یں میں ہوں ساحل اور تم کنارہ ہو تم بنا زندگی ادھوری ہے میری منزل ہو تم میرے ہمدم تم تو جینے کا اک بہانہ ہو تم ،میرا آخری سہارا ہو