تیرے چہرے پے دھوپ کھلتی ہے

Flower

Flower

تیرے چہرے پے دھوپ کھلتی ہے
آنکھوں سے روشنی نکلتی ہے
ہونٹوں سے زندگی برستی ہے
لفظوں میں خوشبوں بکھرتی ہیں
تم سے ہی زیست ہوئی
مکمل ہے
تم جو آو تو پھول کھلتے ہیں
روشنی کو چراغ ملتے ہیں .
تم جو صحن چمن اتی ہو
پھول کو خشبویں بلاتی ہیں
تم جو خشبو کا استعارہ ہو
تم ہ تو زیست کا سہارا ہو
یں میں ہوں ساحل اور تم کنارہ ہو
تم بنا زندگی ادھوری ہے
میری منزل ہو تم
میرے ہمدم
تم تو جینے کا اک بہانہ ہو
تم ،میرا آخری سہارا ہو

شاعرہ : فہمیدہ غوری