الینوائے: فیس بک متنازعہ چہرہ شناس (فیس ریکگنیشن) ٹیکنالوجی پر کئے گئے ایک مقدمے کے حل کے طور پر 55 کروڑ ڈالر جرمانہ ادا کرے گا۔ یہ رقم پاکستانی روپوں میں 82 ارب روپے کے لگ بھگ ہے۔
یہ مقدمہ فیس بک پر تصویر کو لوگوں کے نام سے ٹیگ کرنے اور پہچاننے سے شروع ہوا جسے اب بھی کئی یورپی ممالک میں متنازعہ قرار دیا جاچکا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اس ٹیکنالوجی کی آمد کے بعد امریکی ریاست الینوائے کے شہریوں نے فیس بک پر مقدمہ دائر کردیا تھا کیونکہ یہ لوگوں کی شناخت راز میں رکھنے والے بعض قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ یہ مقدمہ 2015 سے جاری ہے جس کا حتمی نتیجہ اب سامنے آیا ہے۔
الینوائے کے شہریوں نے درخواست میں کہا کہ چہرے کی شناخت پولیس ہی کرسکتی ہے بصورتِ دیگر کسی اور کو یہ حق حاصل نہیں۔ 2018 میں یہ مقدمہ دوبارہ کھولا گیا اور اس ماہ امریکی سپریم کورٹ نے بھی مقدمے پر فیس بک کی جانب سے کی گئی نظرثانی کی اپیل مسترد کردی گئی۔
مقدمے میں ریاست کے ایک ہزار ایسے انجینیئر بھی شامل ہیں جو بہت خفیہ منصوبوں سے وابستہ تھے یا اب بھی ہیں۔ امریکی عدالت نے فیس بک سے یہ دلچسپ سوال بھی کیا کہ وہ چہرہ شناخت کرنے والے آپشن کے عملی فوائد بھی بتائیں جس کے جواب میں فیس بک عدالت کو مطمئین نہ کرسکی۔
واضح رہے کہ امریکی پولیس اہلکاروں کی وردیوں پر کیمرے لگے ہوتے ہیں لیکن بعض امریکی شہروں میں مقامی قوانین کی بنا پر یہ عمل بھی غیرقانونی ہے۔
اب اس تنازعے کے حل کے طور پر فیس بک 55 کروڑ ڈالر ادا کرے گا۔