فیس بک اور فرانسیسی اخبارات میں خبری مواد استعمال کرنے کا معاہدہ

Facebook

Facebook

فرانس (اصل میڈیا ڈیسک) فیس بک نے فرانس کے اخبارات کو خبری مواد استعمال کرنے کا معاوضہ ادا کرنے کے معاہدے کی تصدیق کر دی ہے۔ قبل ازیں گوگل بھی ایسا ہی ایک معاہدہ فرانسیسی اخبارات کے ساتھ کر چکا ہے۔

فیس بک کی انتظامیہ نے اپنے ایک بیان میں واضح کیا کہ بعض فرانسیسی اخبارات کے ساتھ ان کا خبری مواد استعمال کرنے کے معاوضے کی ادائیگی کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

فرانسیسی اخبارات کے ساتھ کئی ماہ قبل سرچ انجن اور بڑے ڈیجیٹل ادارے گوگل نے خبری مواد کی ادائیگی کا معاہدہ طے کیا تھا۔ اب فیس بک نے بھی فرانس کے قومی و علاقائی اخبارات کی تنظیم اے پی آئی جی الائنس کے ساتھ معاہدے کو مکمل کیا ہے۔ گوگل نے بھی اسی تنظیم کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔

گوگل کے ساتھ رواں برس جنوری میں فرانسیسی اخبارات کی تنظیم نے معاہدہ کیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت گوگل فرانس کے اخبارات کے نیوز مٹیریل کو استعمال کرنے کا معاوضہ ادا کرے گا۔

ایسا ہی معاہدہ فیس بک کے ساتھ بھی طے پا گیا ہے۔ فیس بک کی انتظامیہ نے یہ نہیں بتایا کہ اس معاہدے کے تحت سالانہ بنیاد پر کتنی ادائیگی کی جائے گی۔

اپنے بیان میں فیس بک نے کہا کہ اب باقاعدگی کے ساتھ خبریں اپ لوڈ کی جائیں گی تا کہ اس کے صارفین خبر کی دنیا سے دوری محسوس نہ کر سکیں۔ یہ بھی کہا گیا کہ کمیونٹیز کے حوالے سے خبروں پر مشتمل مواد اور مضامین بھی شیئر کیے جائیں گے۔

فیس بک نے فرانس کی قومی اور علاقائی اخبارات کی مشترکہ تنظیم کے ساتھ معاوضے کی ادائیگی کا معاہدہ کیا ہے

فیس بک نے اپنے بیان میں خبریں شائع کرنے والے اخبارات کے کاپی رائٹ کو تحفظ دینے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔

یورپی یونین میں فرانس پہلا ایسا ملک ہے جس نے یونین کے کاپی رائٹ قانون کو ایک ملکی قانون کا حصہ بنایا اور اس کے ضوابط بھی متعارف کرائے۔ ان ضوابط کو تسلیم کرنے کے حوالے سے ابتدا میں گوگل اور فیس بک نے حیلے بہانے اختیار کیے تھے لیکن اب معاملات طے پا گئے ہیں۔

فیس بک اب فرانسیسی اخبارات سے حاصل کیے جانے والے مواد کی باقاعدہ ادائیگی کا سلسلہ جلد شروع کر دے گا۔ سماجی نیٹ ورکنگ کی ویب سائٹ نے عندیہ دیا ہے کہ وہ جلد ہی فرنچ نیوز سروس شروع کرنے کی سوچ بھی رکھتی ہے۔ اس سروس کا نام ‘فیس بک نیوز‘ ہو گا اور یہ لوگوں کو بااعتماد اور مقبول نیوز ذرائع سے خبری مواد کی فراہمی کرے گی۔

دنیا بھر کے ریگولیٹری اداروں کا دیرینہ موقف ہے کہ گوگل اور فیس بک صحافتی مواد کو خریدنے کے لیے بنیادی پبلشرز کو مناسب ادائیگیاں لازمی طور پر کریں۔ ابھی چند ماہ قبل تک تو یہ کمپنیاں اشاعتی اداروں کو کسی قسم کی مالی ادائیگی نہیں کرتی تھیں۔

نیوز اور اشاعتی سیکٹر میں نئے بزنس ماڈل کا ابھرنا اس ڈیجیٹل سیکٹر کو انتہائی مضبوط خطوط پر استوار کرے گا۔ یہ عام تاثر ہے کہ خبری مواد کی مسلسل ترسیل ہو رہی ہے اور لوگوں کا اس مواد تک حصول کا آسان ذریعہ سوشل میڈیا بن چکا ہے۔