سان فرانسسكو: فیس بک نے مختلف زبانوں میں اپنی پوسٹوں کو ایک سے دوسری زبان میں ترجمہ کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس یا اے آئی) پر مبنی پروگرام بنایا ہے جو فوری طور پر ایک سے دوسری زبان میں ترجمہ کرسکتا ہے اور اس طرح کم ازکم 100 زبانوں کا ترجمہ کیا جاسکتا ہے۔
جب اساتذہ اور ماہرین نے اس اے آئی نظام کو آزمایا تو یہ تمام مروجہ 100 پوائنٹ سسٹم سے بھی 10 نمبر زیادہ لے گیا۔ اس کے علاوہ فیس بک ترجمے کا جائزہ خود انسانی ماہرین اور مترجمین نے بھی لیا ہے اور اسے اطمینان بخش قرار دیا ہے۔
فیس بک نے اس کے لیے 100 زبانوں کے ساڑھے سات ارب جملے پورے ویب سے جمع کئے اور انہیں مشین لرننگ الگورتھم میں ڈالا تاہم تمام زبانوں کے جملوں کی تعداد یکساں طور پر شامل نہیں کی گئی۔ اس میں انگریزی جملوں کو درمیان میں اہم جگہ دی گئی۔ فیس بک اے سے وابستہ اینجلا فین کہتی ہیں کہ دنیا کے بہت سی زبانیں ایسی ہیں جن میں لوگ ایک سے دوسری زبان کا ترجمہ پڑھنا چاہتے ہیں لیکن دونوں میں انگریزی شامل نہیں ہوتی۔
اس طرح زبانوں کو ان کی ثقافت، معاشروں اور علاقائی یکسانیت کی بنا پر 14 مجموعوں میں بانٹا گیا۔ یہ کام ترجمے کےمعیار کو بہترین بنانے کے لیے کیا گیا تھا تاکہ عام روابط فروغ پاسکیں ۔ اس کے بعد ماڈل اور سافٹ ویئر کو ترجمے کی تربیت دی گئی ہے۔
بعض زبانوں کے جوڑوں کے درمیان اس کے ترجمے کی شاندار صلاحیت سامنےآئی ۔ مثلاً ہسپانوی اور پرتگالی زبانوں کا ایک دوسرے میں ترجمہ بہت درست اور زبردست دیکھا گیا ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پوری دنیا میں ان زبانوں کے درمیان گہرا تعلق ہے اور ہسپانوی انگریزی کے بعد بولی جانے والی بڑی زبانوں میں سے ایک ہے۔ اب مصنوعی ذہانت کی افادیت دیکھئےکہ بیلاروسی اور انگریزی زبان میں ترجمہ بہت ہی بہتر ہوا کیونکہ سافٹ ویئر روسی اور انگریزی زبان ترجمہ کرتے ہوئے بیلاروسی زبان میں روسی الفاظ سے واقفیت حاصل کرچکا تھا۔
واضح رہے کہ ابھی ترجمے کی یہ سہولت فیس بک پر پیش نہیں کی گئی ہے۔ جلد ہی اسے پلیٹ فارم پر رکھا جائے گا کیونکہ روزانہ فیس بک 20 ارب ترجمے کرتا ہے۔ اس کے لیے ہم ٹرانسلیٹ کا بٹن دبا کر اجنبی جملوں کو سمجھ لیتے ہیں۔ تاہم یہ سہولت پیش کرتے ہی فیس بک ترجمے کو چار چاند لگ جائیں گے۔
تاہم ٹرینٹی کالج، ڈبلن سے وابستہ مشینی تراجم کی ماہر شیلا کیسٹلو کہتی ہیں کہ فیس بک نے ترجمے کا معیار دیکھنے کے لیے ماہرین کی بجائے رضاکاروں کو بھرتی کیا ہے جس سے معیار پر فرق پڑسکتا ہے۔ کوشش کی جائے کہ دو زبانوں کے باہمی تراجم کسی لسانی ماہر سے ہی کرائے جائیں۔
واضح رہے کہ اب تک انگریزی سے اردو یا اردو سے انگریزی کے میدان میں گوگل اور فیس بُک سمیت، مصنوعی ذہانت کے تمام سافٹ ویئر کی کارکردگی انتہائی ناقص رہی ہے۔