واشنگٹن (جیوڈیسک) فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے صارفین کا ڈیٹا چوری ہونے کے اسکینڈل پر کانگریس کے سامنے پیش ہو کر معافی مانگتے ہوئے پرائیویسی سے متعلق اصلاحات کا وعدہ کیا ہے۔
مارک زکربرگ امریکی سینیٹرز کے سامنے پیش ہوئے اور اس موقع پر ان سے امریکی انتخابات میں صارفین کے ڈیٹا چوری اور پھر اس کے الیکشن میں استعمال سے متعلق کئی سخت سوالات کیے گئے۔
4 گھنٹے سے زائد وقت تک ہونے والی سماعت کے دوران 42 سینیٹرز پر مشتمل دو پینل کامرس اور عدلیہ کمیٹی نے فیس بک کے بانی سے سوالات کیے جس کے دوران مارک زکربرگ نے ڈیٹا چوری ہونے کا اعتراف اور اس پر معافی مانگی۔
سینیٹرز کی جانب سے فیس بک سمیت دیگر آن لائن کمپنیوں کو سخت قانون کے دائرے میں لانے کے اشاروں پر مارک زکربرگ اپنی کمپنی کا دفاع کرتے رہے۔
طویل سیشن کے دوران مارک زکربرگ نے کہا کہ فیس بک کو جعلی خبروں، نفرت آمیز مبنی مواد اور انتخابات میں غیرملکی مداخلت جیسے مسائل کا سامنا ہے اور ہم اس حوالے سے نبردآزما ہونے کے لئے ذمہ داری ادا نہ کرسکے۔
مارک زکربرگ نے کہا کہ یہ میری غلطی ہے جسے تسلیم کرتا ہوں، فیس بک کو میں نے بنایا اور اس پر جو کچھ ہو رہا ہے اس کے لیے میں ہی ذمہ دار ہوں۔
مارک زکربرگ نے کہا کہ فیس بک کو روس کی جانب سے غلط معلومات پھیلانے کی شناخت کرنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور اس پر بہت افسوس ہے، 2018 میں پاکستان، بھارت اور برازیل سمیت کئی ممالک میں انتخابات ہونے جارہے ہیں جس کے لیے پہلی ترجیح اپنی غلطی کو سدھارنا ہے۔
انہوں نے تصدیق کی کہ فیس بک حکام سے 2016 کے انتخابات کے دوران روسی مداخلت سے متعلق پوچھ گچھ ہو رہی ہے۔
مارک زکربرگ نے سینیٹرز کو یقین دہانی کرائی کہ پرائیویسی تنازع سامنے آنے کے بعد فیس بک معنی خیز تبدیلیاں لا رہا ہے۔
سینیٹر ٹیڈ کروز نے الزام لگایا کہ فیس بک قدامت پسندوں کے خلاف وسیع سطح پر سیاسی تعصب رکھتا ہے جس پر مارک زکربرگ نے اس کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس قسم کے تعصب کے خاتمے کے لئے کام کر رہے ہیں۔
کامرس کمیٹی کے سینئر سینیٹر سین بل نیلسن نے سوال کیا کہ اگر فیس بک یا دیگر آن لائن کمپنیاں پرائیویسی حملے نہیں روک سکتے تو انہیں سخت قانون کا سامنا کرنا چاہیے جس پر مارک زکربرگ قانونی پابندیوں کے خلاف اپنی کمپنی کا دفاع کرتے رہے۔