کراچی (جیوڈیسک) سہولت کار کمپنی ’’اعتماد‘‘ سعودی قونصل خانے کیلیے پاسپورٹ اور دستاویزات کی وصولی کی قانونی طور پر اہل ہے یا نہیں اس سے متعلق وفاقی تحقیقاتی ادارے کے حکام تذبذب کا شکار ہیں۔
’’اعتماد‘‘ کمپنی نے ایف آئی اے کی جانب سے ملازم کو حراست میں لینے اور 150 پاسپورٹ برآمد کیے جانے کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل نے چند روز قبل شاہراہ فیصل پر چھاپہ مار کر۔
سہولت کار کمپنی اعتماد کے ایک ملازم کو اس وقت حراست میں لے لیا تھا جب وہ کمپنی کی گاڑی میں 150 پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات لے کر سعودی قونصل خانے جارہے تھے جبکہ وزٹ اور ورک ویزا کیلیے جمع کرائے گئے پاسپورٹ بھی قبضے میں لے لیے گئے تھے۔
ایف آئی اے حکام کا موقف تھا کہ اعتماد کے پاس محکمہ سیاحت کا لائسنس موجود نہیں ہے اور بعد ازاں محکمہ سیاحت نے تحریری طور پر ایف آئی اے کو آگاہ کر دیا تھا کہ سہولت کار کمپنی محکمہ سیاحت کے لائسنس کے بغیر کام کر رہی ہے، ایف آئی اے کے چھاپے کے بعد تحقیق سے پتہ چلا کہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن میں رجسٹریشن کے علاوہ اعتماد کے پاس کوئی لائسنس موجود نہیں ہے۔
ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم نے اس سلسلے میں حکام سے درخواست کی تھی کہ وہ غیرقانونی طور پر پاسپورٹ وصول کرنے اور انھیں دوسرے مقام پر پہنچانے کے الزام میں مقدمہ درج کرنے کی اجازت دیں تاہم ادارے کے حکام تاحال اس سلسلے میں کوئی فیصلہ نہ کرسکے جس کے باعث ادارے کے خلاف مقدمہ درج نہ ہوسکا بلکہ پاسپورٹ جمع کرانیوالے شہریوں کو ان کے پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات بھی واپس کردی گئی ہیں۔
سہولت کار کمپنی اعتماد کے ڈائریکٹر طارق الہی نے بتایا کہ انھوں نے ایف آئی اے کی جانب سے اعتماد کی گاڑی پر چھاپہ مار کر ملازم کو حراست میں لینے اور پاسپورٹ قبضے میں لینے کے معاملے پر عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے انھوںنے کہا کہ کمپنی مکمل طور پر قانونی دائرہ کار میں کام کررہی ہے۔
اور ایف آئی اے کے چھاپے کے بعد بھی پاسپورٹ وصول کرنے اور سعودی قونصل خانے پہنچانے کا عمل جاری ہے، کمپنی ڈراپ باکس سروس فراہم کررہی ہے جس کے عوض فی پاسپورٹ3 ہزار روپے وصول کیے جاتے ہیں، اعتماد کے پاس محکمہ سیاحت کا لائسنس بھی موجود ہے۔