کراچی (جیوڈیسک) محکمہ کسٹمز کراچی میں کسٹمزلیب میں مطلوبہ تجربے کے حامل ایگزامنرز اور ٹیکنیکل اسٹاف کی کمی، جدید تقاضوں کے مطابق جانچ پڑتال کی مشینری، متعلقہ سازوسامان، ٹیسٹنگ کیمیکلز سمیت انفرااسٹرکچر کے فقدان کے باعث مقامی صنعتوں کے لیے درآمد ہونے والے خام مال کی کلیئرنس التوا کا شکار ہوگئی ہے۔
ذرائع کو بتایا کہ کسٹمز لیب کی جانب سے ایک ماہ قبل خام مال کے کنسائمنٹس کی غلط رپورٹ کے اجرا پر چند سینئراور تجربہ کار ایگزامنرز کو معطل کردیا گیا تھا لیکن ان کے متبادل تجربہ کار ایگزامنرز کی تقرری نہیں کی گئی جس کے باعث گزشتہ ایک ماہ سے صنعتی خام کے وہ سیکڑوں کنسائمنٹس جن کی کسٹمز کلیئرنس کسٹمز لیب کی جانچ پڑتال رپورٹ سے مشروط ہوتی ہے التوا کا شکار ہو گئی ہے اور اس التوا کے نتیجے میں متعلقہ درآمدکنندگان کو ڈیمریج وڈیٹنشن کی مد میں اضافی مالی بوجھ برداشت کرنا پڑرہا ہے۔
اس سلسلے میں متعدد درآمدکنندگان کی جانب سے کراچی چیمبر آف کامرس کو لاتعداد شکایات موصول ہوئی ہیں اور شکایت کنندگان کا کہنا ہے کہ کسٹم ہاؤس کراچی میں قائم لیبارٹری کا انفرااسٹرکچر فی ٹیسٹنگ 3ہزار روپے فیس وصول کرنے کے باوجود دورجدید کے تقاضوں کے مطابق نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ غیرمتوقع حالات کی وجہ سے کسٹمزلیب میں جانچ پڑتال اور رپورٹس کے اجرا کا عمل سست ہوجاتا ہے۔
جس کا نقصان درآمد کنندگان کو بھاری ڈیمریج وڈیٹنشن کی صورت میں برداشت کرنا پڑتا ہے اور بیشتر درآمدکنندگان محکمہ کسٹمز کی منظورشدہ نجی لیبارٹری میں اپنے کنسائمنٹس کے نمونوں کی مہنگی فیسوں کی ادائیگیاں کرکے رپورٹ حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ اس ضمن میں کے استفسار پرکراچی چیمبر آف کامرس کے صدر افتخار وہرہ نے بتایا کہ کسٹمزلیب میں مختلف قسم کے درآمدی صنعتی خام مال کے نمونوں کی ٹیس ٹنگ میں تاخیر کی شکایات بڑھتی جارہی ہیں اور متعدد درآمدکنندگان نے کراچی چیمبر آف کامرس سے رابطہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کراچی چیمبر کی جانب سے چیف کلکٹرکسٹمز سے اس سلسلے میں بات چیت کی گئی ہے جنہوں نے کسٹمزلیب کے معاملات بہتر کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ افتخار وہرہ نے بتایا کہ کسٹمزلیب میں جانچ پڑتال کے عمل سے خطیر آمدنی ہورہی ہے۔
لیکن اس آمدنی کولیبارٹری کے انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانے پر خرچ کرنے سے گریز کیا جارہا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ محکمہ کسٹمز کے اعلیٰ حکام دنیا کے دیگر ممالک میں قائم کسٹمز لیبارٹریز کی طرز پر کراچی کسٹمزلیب کے انفرااسٹرکچر کو بھی بہتر کرنے پر توجہ دیں تاکہ معاملات شفاف اور تیز رفتار ہو سکیں۔