گوجرانوالہ (جیوڈیسک) محکمہ ماحولیات کی ملی بھگت سے شیخوپورہ موڑ پر بااثر مالکان نے فیکٹری میں ٹائر، تاریں جلانا شروع کر دیں زہریلے دھوئیں سے گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول کے طلباء و اساتذہ مختلف بیماریوں کا شکار ہونے لگے۔ بااثرفیکٹری مالکان کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول کے اساتذہ اور طلبا نے صبح سکول کاوقت شروع ہوتے ہی فیکٹری میں بھی کام کا آغاز ہو جاتا ہے جو رات تک جاری رہتا ہے۔
چیئر مین پیٹا احسان گورائیہ و دیگر اساتذہ محمد اشفاق، امانت علی، محمد زاہد، جاوید نسیم، مرزامحمد امجد کا کہنا تھا کہ فیکٹر ی میں ٹائرز، لوہا ،تانبا، سلورو دیگر دھاتیں پگھلائی جاتی ہیں یہاں سے اٹھنے والے زہریلے دھوئیں سے فضاآلودہ ہوچکی ہے اور بیماریاں پھیل رہی ہیں فیکٹری مالکان کو چمنی لگانے کا کہا گیا انہوں نے بات ان سنی کردی، سرکاری ادارے صرف تسلی دیتے ہیں۔ زہریلے دھوئیں کے باعث بچوں کی طبیعت خراب ہو جاتی ہے۔
مسجد میں ننگے پاؤں اور کپڑے کالے ہو جاتے ہیں اس حوالے سے متعلقہ محکمہ ماحولیات کو درخواستیں بھی بھیجی ہیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے ادارے کے افسران آتے ہیں اور دیکھ کر چلے جاتے ہیں۔ اساتذہ کے مطابق محکمہ ماحولیات کے انسپکٹر کے فیکٹری مالکان کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں جس کی وجہ سے کارروائی نہیں ہورہی۔
طلباء ارسلان احمد، آغا مزور، حسن سلیم، توصیف احمد، شہزاد عمراور محمد احتشام کاکہنا تھا کہ جب بھی سٹیڈیم میں کھیلنے کے لئے جا تے ہیں تو زہریلے دھوئیں کے باعث کپڑے کالے ہونا شروع ہو جاتے ہیں اورآنکھیں بھی جلنا شروع ہوجاتی ہیں۔