تحریر : محمد عتیق الرحمن، فیصل آباد قیام پاکستان سے لے کر اب تک شاید ہی کوئی ایسا مسئلہ ہو جس میں ہمارے پڑوسی ملک نے کسی بھی فورم پر پاکستان کی حمایت کی ہو ۔اس کی ہر بات پاکستان کے الٹ رخ پر سفر کرتی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان کچھ ایسے مسائل بھی ہیں جن کی وجہ سے دشمنی مزید گہری ہوتی جا رہی ہے بلکہ اب توحالت یہ ہے کہ اب جنگ لگی کہ اب لگی۔ لیکن بھارتی سورما اس شوق کو سرجیکل سٹرائیک ڈرامے، نہتے کشمیریو ں اور جمہوری ریاست بھارت میں دلتوں، مسلمانوں اور دیگر پر ظلم وستم کرکے پورا کررہے ہیں ۔بھارت اس قدر متشدد ہے کہ بھارت کے حق میں نہ بولنے کی پاداش میں بھارتی اداکاروں پر بغاوت کے مقدمے درج ہو جاتے ہیں۔ بہرحال یہ ان کے اپنے ملک کا معاملہ ہے کم ازکم میرے جیسا ناتواں انسان اس معاملے میں دخل اندازی نہیں کر سکتا۔میرا مسئلہ کشمیر ہے جسے قائداعظم محمد علی جناح نے پاکستان کی شہ رگ کہا تھا اور جس بات کا اعادہ پاکستانی وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور چیف آف آرمی سٹاف راحیل شریف بھی کر چکے ہیں۔
میاں محمد نواز شریف نے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم جس طرح سے کشمیر کا مسئلہ اٹھا یا وہ مبارک باد کے مستحق ہیں ۔راحیل شریف کے لئے صرف اتنا ہی کہوں گا کہ جب تک پاکستانی مائیں اس طرح کے بیٹے پیدا کرتی رہیں گی ملک دشمن عناصر کی گیلی ہوتی رہے گی اور ان کی سازشیں ناکام ہوتی رہیں گی۔کشمیر میں جاری تاریخی کرفیو میں بھارتی جارحیت نے ریکارڈ توڑ دئیے ہیں ، سینکڑوں کی تعداد میں شہادتیں ،ہزاروں کی تعداد میں زخمی ،600سے زائد بینائی کھوچکے ہیں اور غذاودواکی قلت اور گرفتاریاں یہ سب بھارتی دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت ہیں ۔برہان وانی کی شہادت کے بعد سے شروع ہونے والا یہ انتقاضہ پوری دنیا کی توجہ حاصل کرچکا ہے ۔پاکستانی وزیراعظم کااقوام متحدہ کے فورم پر برہان وانی کو شہید کہنا اس بات کی شہادت ہے کہ پاکستان کشمیر کے ساتھ کھڑا ہے۔
آج جب کشمیر کے معاملے پر سیاسی جماعتیں ،دینی جماعتیں ،سول سوسائیٹز اور پاکستانی عوام متحد ہوچکے ہیں اور پاکستانی میڈیا بھی مقبوضہ کشمیر میں ہورہی بھارتی جارحیت کے ساتھ ساتھ بھارتی پروپیگنڈے کا توڑ کررہا ہے ،خواہ وہ اڑی حملہ ہو ،سرجیکل سٹرائیک ڈرامہ ہو، بلوچستان پر بھارتی پروپیگنڈہ ہو یا پھر براہمداغ جیسے غداران وطن ان سب پر پاکستانی میڈیا نظر رکھے ہوئے ہے ۔ ایسے میں مسلم لیگ ن کے ایم این اے رانا محمد افضل خاں نے وہ بیان دیا ہے جو ان کی اپنی جماعت کے بیانات سے میل نہیں کھاتا ۔موصوف کاکہنا ہے ”حافظ سعید کون ساانڈے دیتا ہے کہ جس وجہ سے ہم نے اسے پال رکھا ہے ”بات کا جواب دینے سے پہلے میں راناصاحب سے عرض کردوں کہ انڈے دینے میں مذکر ومونث کا خیال کا رکھ لیتے تو بہتر تھا ،حافظ سعید مونث نہیں ہے بلکہ مذکر ہے اور مذکر بھی وہ ہے کہ بھارتی میڈیا اتنا پاکستانی وزیر اعظم کے خلاف پروپیگنڈ ہ نہیں کرتا جتناحافظ سعید کے خلاف کرتاہے ۔ویسے حافظ سعید کو آپ نے کب سے پالنا شروع کردیا ہے یہ عقدہ بھی کھول ہی دیتے تو اچھا تھا ۔2005ئ میں آیازلزلہ تو رانامحمد افضل خاں کو یاد ہی ہوگا اگر نہیں تو ذرا گوگل پر سرچ کرلیں اور وہاں جو بھی داڑھی والا نظر آئے اس سے پوچھ لیں کہ اس کا کس سے تعلق ہے،ویسے اس وقت آپ کی سیاست کہیں دوربیٹھی ٹی وی پر زلزلہ کے مناظر دیکھ رہی تھی۔
Hafiz Saeed
سیلاب میں ان داڑھیوں والوں نے ہی گہرے پانیوں میں گھرے پاکستانیوں کو ریسکیو کیا تھا ۔سیاست دان تو فوٹو سیشن کے لئے آتے اور جاتے ہی ان کے اہلکار اپنا بوریا بستر سمیٹ کر اپنی راہ لیتے ۔پاکستان میں جب خودکش دھماکے ہونے شروع ہوئے اور مسلمانوں کو ہی کافر کہہ کر قتل کیا جانے لگا اور سوائے چند ایک سارا پاکستان ایک ہی رات میں مرتد ہوگیا اورہم واجب القتل ہوگئے تو کون لوگ تھے جنہوں نے پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کا ذمہ اٹھایاتھا اور ان تکفیریوں کے آگے قرآن وسنت سے دلائل کے انبارلگادئیے تھے اور عوام الناس کو مطلع کیا تھا کہ جہاد کا اصل مفہوم کیا ہے۔
بلوچستان میں جب بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” کے ہرکارے دندناتے پھرتے تھے اور وہاں کلبھوشن یادیو جیسے کئی ایک ایجنٹ سرعام گھوم رہے تھے۔ عام بلوچ پرکی گئی آپ سیاست دانوں کی زیادتیوں کا فائدہ اٹھا رہے تھے اور بلوچستان میں پاکستان کا جھنڈا تک لہرانے سے منع کردیا گیا تھا تو کون تھا جس نے پاکستان کا جھنڈا بلوچستان میں لہرا کردکھا یاتھا ۔تھر میں حکومتی غفلت کی وجہ سے جب انسانیت سسک رہی تھی ، مائیں بچوں کو دودھ دینے سے بھی معذور ہوچکی تھیں اور بچوں کی شرح اموات بلند ترین سطح پر تھی توآپ کی سیاست کیا کہہ رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟یاد ہے ۔!اس وقت کون تھا جس نے پورے پاکستان سے اپیل کی اور چندہ اکٹھا کرکے تھر میں سینکڑوں ،ہزاروںکنوئیں لگوائے،راشن تقسیم کیا ،میڈیکل کیمپ لگائے اور بغیرہندومسلم کی تفریق کے تھر کی عوام کے دکھوں کا مداواکرنے کوشش کی ۔ذرا تھر میں جاکر ہندوئوں سے اسی حافظ سعید کے متعلق پوچھ لیں ۔آپ کادورحکومت 3بارآیا آپ نے ایک بھی ایسا منصوبہ بنایا ہو جوتھر کی عوام کے دکھوں میں کمی لا سکے۔
پورے پاکستان میں سڑکوں پر دوڑتی ایمبولینسو ں میں کوئی ایک کسی سیاست دان کی مرہون منت تنظیم کی ہو ؟پاکستان کا جھنڈا فلسطین میں لہرایا جاتا ہے ذرا پوچھ لیں وہ کس لئے اورکون لہراتا ہے ۔میرے جیسے نوجوان شاید مسئلہ کشمیرتو کیا نظریہ پاکستان کو ہی بھول چکے ہوتے اگر حافظ محمد سعید جیسے درویش منش انسان ہمہ وقت نوجوان نسل کو دوقومی نظریہ اور نظریہ پاکستان سے روشناس نہ کرواتے رہتے۔معذرت کے ساتھ مسئلہ کشمیر پاکستان میں ایک ایسا وقت بھی آیا تھا جب کشمیر ہمارے سیاست دانوں کو مسئلہ ہی نہیں لگتا تھا ۔تب کون تھے جنہوں نے مسئلہ کشمیر کا ایشو اٹھائے رکھا ۔ذرا مسرت عالم ،آپا آسیہ اندرابی ،سید علی گیلانی اور عام کشمیریوں سے پوچھ لیں ۔سیاست دانوں کی بنائی ہوئی کشمیر کمیٹی کی حالت عوام کے سامنے ہے ۔جس نے کشمیر میں چل رہے انتقاضہ کے شروع میں شاید ہی کوئی پریس ریلیز جاری کی ہو۔
Kashmir Violence
اب ذرا حافظ محمد سعید کی اُن دنوں کی پریس ریلیز دیکھ لیں ،کارکردگی واضح ہوجائے گی ۔لمبی لمبی تنخواہیں لینے اور عوام کے ٹیکسوں پر عیاشی کرنے والے سیاست دان ایک ادارہ فلاح انسانیت فائونڈیشن یاالخدمت جیسا بنانہیں پائے ۔اب جو ادارے خدمت انسانیت میں مصروف عمل ہیں اپنے ازلی دشمنوں کے کہنے پر خداراان کے درپے نہ ہوں ۔وہ پاکستان کے آئین میں رہ کر کام کررہے ہیں ۔پاکستانی عدالتیں انہیں ان پرلگائے گئے الزامات سے بری کرچکی ہیں ۔جس الزام سے عدالت باعزت بری کرچکی ہو اس پر دوبارہ سے وہی الزام لگانے پر پتہ نہیں کون ساقانون لاگوہوتا ہے یہ تو قانون دان ہی واضح کرسکتے ہیں ۔ذرا ایک دوماہ کی کشمیر پر میاں محمدنوازشریف ،راحیل شریف اور دیگر رہنمائوں کی تقریریں اٹھا کردیکھ لیں ،ایک ہی گردان ملے گی کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ۔تو حافظ محمد سعید کیا کہتا ہے یہ بھی بتا دیں۔
پاکستان میں رہتے ہوئے کچھ لوگ پاکستان کاکھاتے ہیں بلکہ عوام کا ٹیکس بھی کھاکرڈکارمارنا گوارا نہیں کرتے لیکن پاکستان مخالفت میں بیانات وعملی اقدامات بھی کرتے ہیں اور سیاست دان انہیں معاف بھی کردیتے ہیں ۔یعنی سیاست میں آکر جوبھی کرگذروسب معاف اوراگر آپ کا تعلق اسلام سے ہے تو آپ دہشت گرد؟ سفارت کاری میں ناکامی کی وجوہات تلاش کریں ،بھارت کا کام ہے پروپیگنڈہ کرنا وہ توآپ کی مکمل ریاست کو دہشت گردوں کی ریاست کہتا ہے ۔ وہ تو میاں محمد نواز شریف کی اقوام متحدہ میں کی گئی تقریر کے متعلق بھی بہت کچھ کہتا ہے۔ اس طرف بھی ذرانظرکرم فرمائیں ۔ان کے نزدیک تو مقبوضہ علاقہ پاکستان والاہے جس پر وہ دیدہ دلیری سے جھوٹ بھی بولتا ہے ۔شسما سوراج تو UNکے پلیٹ فارم پر ڈھٹائی سے کہہ چکی ہے کہ کشمیر ہمارااٹوٹ انگ ہے ۔آپ کے ایٹمی پروگرام کے خلاف ،آپ کے میزائل پروگرام کے خلاف ،آپ کے چیف آف آرمی سٹاف اور آپ کی فوج کے خلاف ا س کا پروپیگنڈہ چلتارہتا ہے ۔اب ذرا ان پروگراموں کو بھی بند کرکے دیکھیں پھر دیکھتے ہیں کون سی سیاست واستادی آپ کو بندے ماترم سے بچاتی ہے ۔آپ کیا سمجھتے ہیں کشمیر آپ کی تھالی میں رکھ کر آپ کو دے دیا جائے گا۔
آپ بیرون ممالک سفارت کاری کے لئے جائیں گے تو آپ کو بھارتی پروپیگنڈے کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا ۔سفارت کاری آپ کی ناکام ہوئی ہے۔کلبھوشن یادیو جیسے کتنے ہی بھارتی جاسوس پاکستانی سیکیورٹی اداروں نے پکڑے ہوئے ہیں لیکن سفارت کاری کی بناء پر آپ کی سیاست انہیں دبائے ہوئے ہے ۔سرجیکل سٹرائیک ،ممبئی حملے ،اڑی وپٹھان کوٹ حملے جیسے کتنے ہی کیسز ہیں جو بھارت نے پاکستانیوں پر صرف الزامات لگاکر دنیا کی ہمدردیاں حاصل کیں اور اسلحہ کے انبار لگالئے ۔ایک ہم ہیں کہ حاضر سروس جاسوس پکڑتے ہیں اور اسے مہمان بناکررکھے ہوئے ہیں جس نے اعترافی بیان میں وہ کچھ بیان کیا کہ پاکستانی حیرت زدہ رہ گیاتھا۔پروپیگنڈے کا جواب دیں ،دنیا کو بھارت کی پاکستان میں مداخلت کے ثبوت دیں اور بھارت کو اسی کی زبان میں جواب دیں ۔ نہ کہ غریب کی طرح غصہ اپنی اولاد پر نکالنا شروع کردیں ۔بھارتی پروپیگنڈے کا توڑ کریں ناکہ پاکستانیوں کے خلاف بیانا ت دے کرپاکستانیوں کی دل آزاری کریں ۔اللہ کو راضی کریں وہ جلدی راضی بھی ہوجا تا ہے اورعزت سے بھی نوازتا ہے۔