فیصل آباد (جیوڈیسک) الائیڈ اسپتال فیصل آباد کے ستر بستروں پر مشتمل بچہ وارڈ میں 170 سے زائد بچے زیر علاج ہیں۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے حکومت نے چلڈرن اسپتال کا منصوبہ شروع کیا تھا مگر 9 سال بعد بھی منصوبہ تختی سے آگے نہیں بڑھ سکا۔
یہ فیصل آباد الائیڈ اسپتال کے مناظر ہیں۔ جہاں بچہ وارڈ میں ایک بستر پر دو دو بچے زیر علاج ہیں۔بچوں کے علاج میں ڈاکٹروں کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور والدین بھی ذہنی کوفت اٹھاتے ہیں۔ ستر بیڈ کے وارڈ میں 170 بچے زیر علاج ہیں ، جبکہ نرسری کا حال بھی مختلف نہیں۔
16 بچوں کی نرسری میں 90 بچے داخل ہیں۔ ڈاکٹراصغر بٹ کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس نرسری سولہ بچوں کے لیے ہے۔ اس وقت نوے بچے وارڈ میں موجود ہیں۔ صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے نو سال پہلے چلڈرن اسپتال کا منصوبہ بنایا گیا لیکن ابھی تک اسپتال کی جگہ صرف دو بورڈ ہی نصب ہو سکے ہیں جن پر شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا گیا ہے۔
الائیڈ اسپتال کے ایم ایس کہتے ہیں اگر فوری طور پر بھی منصوبہ شروع ہو تو پہلا فیز ہی دوسال میں مکمل ہو گا۔ اس وقت تک تمام بوجھ الائیڈ اسپتال کو ہی اٹھانا ہو گا۔ ایم ایس الائیڈ اسپتال ڈاکٹر راشد مقبول کا کہنا ہے کہ یہ بہت بڑا منصوبہ ہے۔ اس کو مکمل کرنے میں وقت لگے گا۔
اگر پہلا فیز ہی مکمل ہو تو دوسال لگے گے تب تک الائیڈ ہسپتال کو ہی بوجھ اٹھانا ہو گا۔ چلڈرن اسپتال کی تعمیر کے لیے تین ارب بیس کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔ لیکن ابھی تک صرف چھ کروڑ روپے ہی جاری کیے گئے ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ بچوں کو بروقت اور بہترین طبی سہولتیں فراہم کرنے کے لئے حکومت کو جلد از جلد چلڈرن اسپتال کے منصوبے کوعملی جامہ پہنانا چاہیے۔